کتاب: تفسیر النساء - صفحہ 842
کے مومنوں کے دلوں کو تسکین دی اور کافروں کی عزتوں کو تباہ کر دیا۔[1]
کیا نبی صلی اللہ علیہ وسلم شاعری کر لیتے تھے؟
سوال : کیا نبی صلی اللہ علیہ وسلم شاعری کر لیتے تھے؟
جواب : اللہ عزوجل فرماتے ہیں : ’’نہ ہم نے آپ کو شعر سکھائے ہیں اور نہ یہ آپ کو لائق ہیں ۔‘‘ (یونس: ۶۹) یعنی آپ کا ارادہ بھی ہوتا پھر بھی آپ صحیح طرح سے یا آسانی سے شعر نہیں پڑھ سکتے تھے بلکہ کبھی آپ کسی شاعر کا کوئی شعر پڑھنا چاہتے جو اس نے کوئی صورت گری کرتے ہوئے کہا ہوتا تو آپ اس کا وزن توڑ دیتے۔[2]
اسلام کی نظر میں شعر وشاعری
سوال : اسلام کی نظر میں شعر وشاعری کرنا کیسا ہے؟
جواب : اسلام شعر وشاعری کی اتنی حوصلہ افزائی نہیں کرتا اسی لیے ہم دیکھتے ہیں کہ خنساء وغیرہ جیسی بہترین شاعرہ اسلام کا لبادہ اوڑھ لینے کے بعد اشعار میں شغف بہت کم رہ جاتا ہے، اس کی بجائے اسلام تلاوت قرآن کو ترجیح دیتا ہے، اشعار بارے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے: ’’کسی کا پیٹ پیپ سے بھر جانا اس کے لیے شعروں سے بھر لینے سے بہتر ہے۔‘‘[3]
مسلم میں پوری حدیث یوں ہے کہ صحابہ رضی اللہ عنہم کہتے ہیں ، ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ مرج مقام میں چل رہے تھے کہ سامنے سے ایک شاعر شعر پڑھتا ہوا، ملاں آپ نے فرمایا پکڑو شیطان کو یا کہا روکو شیطان کو اور پھر یہ حدیث سنائی۔ [4]
یہ یاد رہے کہ شعر گوئی کی قسمیں ہیں مشرکوں کی مذمت میں شعر کہنے مشروع ہیں ، سیّدنا حسان بن ثابت،سیّدنا کعب، سیّدنا عبداللہ بن رواحہ رضی اللہ عنہم جیسے اکابر صحابہ نے کفار کی مذمت میں اشعار کہے ہیں ۔[5]
آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے، بعض بیان مثل جادو ہیں اور بعض شعر سراسر حکمت والے ہیں ۔[6] چنانچہ آپ نے امیہ بن صلت کے شعروں کو پسند فرمایا، اورکہا اس کے شعر اسلام لا چکے جبکہ اس کا دل کافر رہا۔[7]
[1] مسلم، کتاب الفضائل، باب فضائل حسان بن ثابت، دیکھئے: تیسیر القرآن: ۳/ ۳۷۲۔
[2] فتح القدیر: ۴/ ۴۶۹۔
[3] صحیح مسلم، کتاب الشعر، باب فی انشاد الشعر: ۲۲۵۷، ۲۲۵۸۔ بخاری: ۶۱۵۵۔
[4] حوالہ ایضاً ۔
[5] تفسیر ابن کثیر: ۴/ ۴۳۵۔
[6] ابوداود، کتاب الادب، باب ماجاء فی الشعر: ۵۰۱۰۔ ۵۰۱۲ صحیح ہے۔
[7] ابن کثیر ایضًا۔