کتاب: تفسیر النساء - صفحہ 841
یعنی یہ حدیث برے اشعار بارے نیز قرآن نے شعراء کے عمومی رویے کی جو تصویر کھینچی ہے وہ کچھ یوں ہے:
﴿اَلَمْ تَرَی اَنَّہُمْ فِیْ کُلِّ وَادٍ یَہِیْمُوْنَo وَاَنَّہُمْ یَقُوْلُوْنَ مَا لَا یَفْعَلُوْنَo﴾ (الشعراء: ۲۲۵۔ ۲۲۶)
’’یہ ہر وادی میں چرتے ہیں اور وہ کہتے ہیں جو کرتے نہیں ۔‘‘
یعنی ان کے کلام میں تخیل ہی تخیل غلو ہی غلو ہوتا ہے کسی کو چاہیں تو آسمان پر چڑھا دیں چاہیں تحت ثریٰ کی پستیوں میں پھینک دیں ۔ عشق کا تڑکا لگائے بغیر تو ان کی شاعری مکمل ہوتی ہی نہیں ، اسی لیے اسلام نے اس کی حوصلہ شکنی ہی کی ہے آپ دیکھ لیں اسلام سے قبل اپنی شاعری میں معروف لوگ اشعار کہنا یا تو بالکل چھوڑ گئے یا انتہائی کم ہوگئے جس طرح کہ سیّدہ خنساء رضی اللہ عنہا تھیں ۔
دوسرا شعراء کے قول وفعل میں آپ کو بہت زیادہ تضاد ملے گا، لہٰذا شعر اور شعراء سے احتراز کر کے قرآن سے لو لگائی جائے یہی صحابہ کا طریقہ و وطیرہ تھا۔
کون سے شعر وشعراء کو اسلام نے بنظر استحسان دیکھا ہے
سوال : کن شعر وشعراء کو اسلام نے بنظر استحسان دیکھا ہے؟
جواب : جن شعراء کی عام مذمت کی گئی ہے ان میں مندرجہ ذیل چار خصائل والے شعراء مستثنیٰ ہیں ، ایک یہ کہ وہ ایمان لائے ہوں دوسرے انہوں نے نیک اعمال کو اپنا طرز زندگی بنا لیا ہو، تیسرے اللہ کو بکثرت یاد کرتے رہتے ہوں کسی وقت بھی ان کے دل یاد اللہ سے غافل نہ ہوں چوتھے یہ کہ جو کچھ کہیں ظالموں کے مقابلے میں حق کی حمایت کے شعر کہیں کسی کی ہجو اپنی ذاتی اغراض کے ماتحت نہ کریں ، مثلاً اشعار کے ذریعے اللہ کی حمدوثناء بیان کریں نیکی کی ترغیب دیں کفر اور گناہوں کی مذمت بیان کریں یا اگر کافر مسلمانوں یا اسلام یا پیغمبر اسلام کی ہجو بیان کریں تو ہجو کا اسی طرح جواب دے کر ظلم کا بدلہ لے لیں ۔ چنانچہ سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ قریش نے مسلمانوں کی ہجو کی آپ نے مسلمانوں سے کہا ان کی ہجو (مذمت) کا جواب دو کیونکہ ہجو قریش کو تیر کی بوچھاڑ سے زیادہ ناگوار ہے،پھر عبداللہ بن رواحہ سے ہجو کرنے کو کہا لیکن ان کی ہجو پسند نہ آئی پھر کعب بن مالک سے کہا پھر حسان بن ثابت سے جو کرنے کا کہا اور ساتھ ہی یہ بتا دیا ذرا دھیان رکھنامیں بھی قریش سے ہوں ، سیّدنا حسان کہنے لگے: اس ذات کی قسم جس نے آپ کو سچا پیغمبر بنا کر بھیجا میں آپ کو قریش سے ایسے نکال لوں گا جیسے آٹے سے بال نکال لیا جاتا ہے۔ سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ آپ نے حسان کے حق میں دعا کی یا اللہ اس کی روح القدس سے مدد فرما نیز فرمایا حسان جب تک تو اللہ اور اس کے رسول کی طرف سے جواب دیتا رہے گا روح القدس تیری مدد کرتا رہے گا، نیز فرمایا: حسان نے قریش کی ہجو کر