کتاب: تفسیر النساء - صفحہ 839
مرد ڈاکٹروں کا عورتوں کو علاج کے لیے دیکھنا اور خلوت اختیار کرنا
سوال : مرد ڈاکٹروں کا عورتوں کو علاج وغیرہ کے لیے دیکھنا اور ان کے ساتھ خلوت میں ہونے کا کیا حکم ہے؟
جواب : عورت سراسر قابل ستر اور چھپانے کے لائق ہے اور مردوں کے لیے تلذذ کا مقام ہے لہٰذا اسے چاہیے کہ ڈاکٹروں کو اپنا آپ نہ دکھائے خواہ وہ علاج کی غرض سے ہی ہو۔
اگر خاتون ڈاکٹر میسر نہ ہو تو جائز ہے کہ مرد سے علاج کروا لے کیونکہ یہ ایک اشد ضرورت ہے مگر اس کے لیے معروف شرطیں ہیں اور فقہاء نے لکھا ہے کہ ضرورتوں کو ہمیشہ ان کی حد تک ہی رکھنا چاہیے۔‘‘ لہٰذا مرد ڈاکٹر کے لیے جائز نہیں کہ مریضہ عورت کو بلا ضرورت اور بلا حاجت دیکھے یا چھوئے یا ٹٹولے اور عورت پر بھی واجب ہے کہ جسم کے جس حصے کے نمایاں کرنے کی ضرورت نہیں ہے اسے نمایاں نہ کرے۔
بہرحال اجنبی عورت کے ساتھ مرد کی خلوت اور علیحدگی شرعاً حرام ہے خواہ وہ اس کا معالج اور طبیب ہی کیوں نہ ہو۔[1]
شفاء کس طرح حاصل کی جائے؟
سوال : شفاء کس طرح حاصل کی جائے؟
جواب : قرآن میں اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں :
﴿وَاِِذَا مَرِضْتُ فَہُوَ یَشْفِینِo﴾ (الشعراء: ۸۰)
’’اور جب میں بیمار ہوتا ہوں تو وہی مجھے شفاء دیتا ہے۔‘‘
لہٰذا جب شفاء اللہ دیتا ہے تو پھر اللہ کو مدد کے لیے بلانے کا طریقہ دعا ہے چنانچہ دواء بھی کریں لیکن دعا کو نہ چھوڑیں بلکہ دعا کو زیادہ دھیان دیں ۔
امام ابن قیم رحمہ اللہ ایک دفعہ مکہ گئے، بیمار ہوگئے طبیب ڈھونڈا نہ ملا آخر سورۃ فاتحہ پڑھ پڑھ کر دم کرتے رہے اور بالکل شفا یاب ہوگئے، امام بخاری بچپنے میں نابینا ہو جاتے ہیں اور دعا سے ہی شفا یاب ہوتے ہیں ۔ فافہمی وتدبّری۔
یادگاریں تعمیر کرنا
سوال : یادگاریں تعمیر کرنا کن کا کام ہے؟
جواب : یہ قوم عاد کا فعل تھا جس پر اللہ عزوجل نے نکیر فرمائی: ﴿اَتَبْنُوْنَ بِکُلِّ رِیعٍ اٰیَۃً
[1] محمد بن ابراہیم، احکام ومسائل خواتین: ص ۷۷۰۔