کتاب: تفسیر النساء - صفحہ 837
الاشراف: ۱۸۵۲۷ میں اسے بیان کیا ہے۔
معلوم ہوتا ہے اس حدیث کی کوئی اصل موجود ہے اس حدیث کا مطلب یہ ہے کہ یقینا صدقہ ایک نفع مند اور مفید علاج ہے، جو بیماریوں سے شفایاب کرتا ہے اور ان کو ہلکا کرتا ہے۔ نیز نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمان بھی مذکورہ حدیث کی تائید کرتا ہے۔
((اَلصَّدَقَہ تُطْفِیُٔ الْخَطِیْئَۃَ کَمَا یُطْفِیُٔ الْمَائُ النَّارَ۔))[1]
’’صدقہ گناہ کو یوں بجھا دیتا ہے جیسے پانی آگ کو بجھا دیتا ہے۔‘‘
تشریح طلب مذکورہ حدیث کا مطلب یہ ہے کہ اگر کوئی بیماری کسی بیماری کو اس گناہ کی وجہ سے لاحق ہوئی ہے جس کا وہ مرتکب ہوا ہے تو جب اس کے گھر والے اس کی طرف سے صدقہ دیں گے تو گناہ دور ہو جائے گا کیونکہ جب بیماری کا سبب گناہ دور ہو جائے گا تو بیماری خود بخود شفا یاب ہو جائے گا یا اس کا مطلب یہ ہے کہ صدقہ کرنے کی وجہ سے بیمار کے نامہ اعمال میں نیکیاں لکھی جاتی ہیں تو ان کی وجہ سے بیمار کا دل ہشاش بشاش ہو جاتا ہے اور اس کے ساتھ بیماری کی تکلیف ہلکی ہو جاتی ہے۔ واللہ اعلم[2]
مریض کی زیارت اور عیادت کا مسنون طریقہ
سوال : مریض کی زیارت اور عیادت کا مسنون طریقہ کیا ہے؟
جواب : حدیث میں آتا ہے، جب کوئی شخص مریض کی عیادت کے لیے جاتا ہے تو بیٹھنے تک جنت کے میوؤں میں چلتا ہے اور جب وہ بیٹھ جاتا ہے تو اسے رحمت ڈھانپ لیتی ہے اگر صبح کا وقت ہو تو شام تک اس کے لیے ۷۰ہزار فرشتے دعا کرتے ہیں اور اگر شام ہو تو صبح تک اس کے لیے دعا کرتے رہتے ہیں ۔[3]
آپ صلی اللہ علیہ وسلم کافروں کی عیادت کے لیے بھی گئے ان کو مرتے وقت کلمہ کی اسلام کی تلقین کی، آپ یومیہ یا ہفتہ وار عیادت کے لیے جاتے اس سے اس کی من پسند چیز بارے پوچھتے اور لا کر دیتے اس کے سر کے پاس بیٹھتے اس پر ہاتھ پھیرتے ہوئے یوں دعا کرتے:
((أَذْہِبِ الْبَأْسَ رَبَّ النَّاسِ اِشْفِ أَنْتَ الشَّافِی لَا شِفَائَ اِلَّا شِفَاؤُکَ شِفَائً لَا یُغَادِرُ سَقَمًا۔))[4]
’’لوگوں کے رب! تکلیف دور کر دے شفا دے دے تو شفاء دینے والا ہے تیری شفاہی شفا ہے جو بیماری نہیں چھوڑتی۔‘‘
[1] سنن ترمذی: ۶۲۴۔
[2] ابن جبرین، ایضاً ص ۵۱۔ ۵۳۔
[3] ترمذی: ۹۶۷۔
[4] صحیح البخاری: ۵۶۷۵۔ مسلم: ۴۶/ ۲۱۹۱۔