کتاب: تفسیر النساء - صفحہ 836
’’اگر تو سچا ہے تو آزمائش کی تیاری کر لو کیونکہ جو شخص مجھ سے محبت کرتا ہے اتنی جلدی آزمائش کا شکار ہو جاتا ہے کہ اتنی جلدی سیلاب کا پانی بھی نشیبی علاقے میں نہیں پہنچتا۔‘‘[1]
بیماری کے سبب رونے اور دوسروں کو اطلاع دینے کا حکم
سوال : بیماری کے سبب رونے اور اوروں کو اطلاع دینے کا کیا حکم ہے؟
جواب : اس میں کوئی حرج نہیں بشرطیکہ رونا صرف آنکھوں سے آنسو گرانے کے ساتھ ہو اس میں آواز شامل نہ ہو… نیز رشتہ داروں اور دوستوں کو بیماری کے متعلق بتانے میں بھی کوئی حرج نہیں ۔[2]
’’صدقے کے ذریعے اپنے بیماروں کا علاج کرو‘‘ اس کا کیا مفہوم ہے؟
سوال : صدقے کے ذریعے اپنے بیماروں کا علاج کرو اس کا کیا مفہوم ہے؟
جواب : اس حدیث کو ابو نعیم نے الحلیہ میں اور اسود نخعی کے حالات زندگی میں بیان کیا ہے، پھر ابراہیم نخعی کے حالات زندگی میں بھی نقل کیا ہے ابراہیم نخعی موسیٰ بن عمیر سے بیان کرتے ہیں موسیٰ بن عمیر حکم سے روایت کرتے ہیں حکم ابراہیم سے روایت کرتے ہیں ابراہیم اسود سے روایت کرتے ہیں اور اسود عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
((حَصِّنُوا اَمْوَالَکُم بِالزَّکوٰۃِ وَدَاوُوْا مَرضَاکُم بِالصَّدَقَۃِ وَ أَعِدُّوْا لِلْبَلَائِ الدُّعَائَ۔))[3]
’’اپنے اموال کو زکوٰۃ کے ذریعے سے بچاؤ صدقے کے ذریعے سے اپنے بیماروں کا علاج کرو اور آزمائش کے لیے دعا تیار کرو۔‘‘
اس روایت کو نقل کرنے کے بعد وہ کہتے ہیں ، یہ حدیث ابراہیم اور حکم کے واسطے سے غریب کیونکہ اس کو اکیلا موسیٰ بن عمیر راوی بیان کرنے والا ہے اس حدیث کو خطیب بغدادی نے اپنی تاریخ میں اسحاق بن کعب مولیٰ بنی ہاشم کے حالات زندگی میں اپنی سند کے ساتھ نقل کیا ہے اور وہ اسحاق اس کو موسیٰ بن عمیر سے روایت کرتا ہے۔
خطیب نے اس روایت کو نقل کرنے کے بعد کہا ہے اس روایت کو بیان کرنے میں موسیٰ بن عمیر، حکیم بن عتیبہ سے بیان کرنے میں متفرد ہے، نیز اس حدیث کو امام طبرانی نے کبیر: ۱۰۱۹۶، ہیثمی نے مجمع الزوائد میں ۳/ ۶۴ اور سیوطی نے الجامع الصغیر اور دیلمی نے مسند فردوس، ابوداود نے مراسیل، امام مزی نے تحفۃ
[1] ابن جبرین، الفتاوٰی الشرعیۃ فی المسائل الطبیۃ: ۱/ ۸۔
[2] ابن باز، بحوالہ : ۴۵۰۔ سوال وجواب برائے صحت وعلاج: ص ۴۸۔
[3] طبرانی، رقم الحدیث: ۱۰۱۹۶۔