کتاب: تفسیر النساء - صفحہ 829
نکاح کے احکام و مسائل سوال : نکاح کرنے کا کیا حکم ہے؟ جواب : یہ مستحب ہے، ہاں اگر معصیت میں پڑنے کا خدشہ ہو تو واجب۔[1] سوال : نکاح کے لیے کیسی عورت کا انتخاب کیا جائے؟ جواب : جس کے ہاں اولاد زیادہ ہوتی ہے۔[2] سوال : نکاح لیٹ کرنے یا بچوں والی بیوہ یا ایسے مردوں کو نکاح نہ کرنے دینا شریعت کی رو سے کیسا ہے؟ جواب : یہ ایسے لوگوں کو فتنے میں مبتلا کرنے والی بات ہے۔[3] سوال : ولی کے بغیر عورت کا نکاح درست ہے؟ جواب : ناجائز۔[4] سوال : کیا مسکین شخص کو نکاح نہیں کرنا چاہیے؟ جواب : وہ چاہے تو اسباب نکاح کے جمع ہونے تک رک بھی سکتا ہے، البتہ اللہ عزوجل کا فرمان ہے، اگر میاں بیوی فقیر بھی ہوں گے تو اللہ انہیں اپنے فضل سے غنی کر دے گا، لہٰذا مال کا بہانہ اتنا کارگر نہیں ۔[5] نیز ایک صحابی رسول صلی اللہ علیہ وسلم جب اس عورت سے نکاح کی خواہش کا اظہار کرتے ہیں جو اپنے آپ کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر پیش کرتی ہے پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم دلچسپی کا اظہار نہیں کرتے، حالانکہ اس کے پاس مہر دینے کے لیے ایک لوہے کی انگوٹھی بھی نہیں ہے پھر بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس کا نکاح قرآن کی کچھ سورتیں سکھانے کے عوض اس عورت سے کر دیتے ہیں ۔ نکاح سے پہلے طلاق دے دینا سوال : نکاح سے پہلے طلاق دینے کا کیا حکم ہے؟ جواب : ایسی طلاق واقع نہیں ہوتی۔[6]
[1] دیکھئے: تفسیر سورۃ النور: ۳۲۔ [2] دیکھئے: حوالہ ایضًا۔ [3] تفصیل کے لیے تفسیر ملاحظہ کیجئے حوالہ ایضاً۔ [4] حوالہ ایضًا۔ [5] مزید تفسیر ملاحظہ کیجئے ایضاً۔ [6] تفصیل کے لیے دیکھئے: تفسیر الاحزاب: ۴۹۔