کتاب: تفسیر النساء - صفحہ 828
حصہ نظر نہیں آنا چاہیے۔[1] یہ حدیث نہ صرف کہ ضعیف ہے بلکہ اس کا متن بھی ناقابل یقین ہے چنانچہ یہ حدیث تو بالکل بھی حجت نہیں ہو سکتی۔[2] مسلمان خادمہ اور غیر مسلم خادمہ کے احکام و مسائل سوال : ہمارے ہاں ایک مسلمان خادمہ ہے وہ تمام دینی فرائض کی پابندی کرتی ہے مگر بالوں کاپردہ نہیں کرتی کیا اس بارے میں اس کی رہنمائی کرنا مجھ پر واجب ہے؟ جواب : فتنہ وفساد سے بچنے کی خاطر آپ پر اس کو بال ڈھانپنے چہرے اور دیگر پردے والے اعضاء کا پردہ کرنے کا حکم دینا واجب ہے۔ [3] سوال : ہمارے گھر میں غیر مسلم خدمتگار خواتین ہیں کیا مجھ پر ان سے پردہ کرنا واجب ہے، کیا وہ میرے کپڑے دھو سکتی ہیں جبکہ میں ان میں نماز بھی ادا کرتی ہوں ؟ جواب : غیر مسلم عورتوں سے پردہ کرنا واجب نہیں ہے علماء کے صحیح قول کی رو سے ان کا حکم بھی مسلمان عورتوں جیسا ہے ان کے کپڑے اور برتن دھونے میں بھی کوئی حرج نہیں اگر وہ اسلام قبول نہیں کرتیں تو ان سے معاہدہ ختم کر دینا چاہیے۔[4] عورتوں کے دھاتیں پہننے کے مسائل سوال : پازیب پہننے کا کیا حکم ہے؟ جواب : خاوند عورتوں اور محرم رشتہ داروں کے سامنے عورت کے لیے پازیب پہننا جائز ہے کیونکہ پازیب کا شمار ایسے زیورات میں ہوتا ہے جنہیں خواتین پاؤں میں پہنتی ہیں ۔[5] سوال : عورت کے خوشبو لگانے کا کیا حکم ہے؟ جواب : خوشبو لگا کر باہر جانے والی عورت کو آپ نے زانیہ قرار دیا، نیز خوشبو لگا کر مسجد جانے والی کی نماز نامقبول حتیٰ کہ جنابت کی طرح غسل کرے۔[6]
[1] ابوداود: ۴۱۰۴۔ [2] دیکھئے: یونیورسٹی کینٹین میں ص ۱۱۳۔ [3] دارالافتاء کمیٹی، ایضاً ص ۳۸۶۔ [4] شیخ ابن باز، ایضاً ص ۳۸۷۔ [5] شیخ ابن باز، ایضاً ص ۳۹۲۔ [6] دیکھئے: تفسیر سورۃ النور: ۳۱۔