کتاب: تفسیر النساء - صفحہ 825
بات صحیح ہے؟
جواب : چہرے کے پردے کے منکر لوگ اس آیت سے استدلال کرتے ہیں اور دلیل کے طور پر ابن عباس رضی اللہ عنہما کی تفسیر پیش کرتے ہیں ، اس کی توضیح کرتے ہوئے استاذنا الکریم عبدالسلام بن محمد حفظہ اللہ اپنی تفسیر میں رقمطراز ہیں :
’’افسوس یہ ہے کہ یہ لوگ نہ سیّدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کا قول پورا پیش کرتے ہیں اور نہ پردے کے متعلق ان کے دوسرے اقوال پیش نظر رکھتے ہیں ، چہرے کے پردے کے متعلق ابن عباس رضی اللہ عنہما کا موقف طبری نے مشہور حسن سند (علی بن ابی طلحہ عن ابن عباس) کے ساتھ بیان کیا ہے لطف یہ ہے کہ الا ماظہر منہا کی تفسیر جو چہرے کے پردے کے منکر ابن عباس رضی اللہ عنہما سے نامکمل بیان کرتے ہیں وہ بھی اسی سند کے ساتھ مروی ہے۔
سیّدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے اللہ تعالیٰ کے فرمان:
﴿یٰٓاَیُّہَا النَّبِیُّ قُلِّ اَزْوَاجِکَ وَبَنٰتِکَ وَ نِسَآئِ الْمُؤْمِنِیْنَ یُدْنِیْنَ عَلَیْہِنَّ مِنْ جَلَابِیْبِہِنَّ ذٰلِکَ اَدْنٰٓی اَنْ یُّعْرَفْنَ فَلَا یُؤْذَیْنَ وَ کَانَ اللّٰہُ غَفُوْرًا رَّحِیْمًاo﴾ (الاحزاب: ۵۹)
’’اے نبی اپنی بیویوں اور اپنی بیٹیوں اور مومنوں کی عورتوں سے کہہ دیجیے کہ وہ اپنی چادروں کا کچھ حصہ اپنے اوپر لٹکا لیا کریں یہ زیادہ قریب ہے کہ وہ پہچانی جائیں تو انہیں تکلیف نہ پہنچائی جائے اور اللہ ہمیشہ سے بہت بخشنے والا نہایت رحم والا ہے۔‘‘
کی تفسیر کرتے ہوئے فرمایا: ’’اللہ تعالیٰ نے مومنوں کی عورتوں کو حکم دیا ہے کہ جب وہ کسی کام کے لیے گھروں سے باہر نکلیں تو اپنے چہروں کو اپنے سروں کے اوپر سے بڑی چادروں کے ساتھ ڈھانپ لیں اور ایک آنکھ کھلی رکھیں ، ایسا شخص جو گھر سے باہر نکلتے ہوئے مومن عورتوں کے لیے صرف ایک آنکھ کھلی رکھنے کو اللہ کا حکم قرار دیتا ہے وہ عورتوں کے لیے چہرے اور ہاتھوں کو اپنوں اور بیگانوں کے سامنے کھلا رکھنے کی اجازت کیسے دے سکتا ہے؟ [1]
نکاح کے لیے عورت کو کتنا دیکھنا جائز ہے
سوال : کیا آدمی کے لیے جائز ہے کہ جس عورت سے وہ نکاح کرنا چاہتا ہے اس کے چہرے اور ہاتھ کے علاوہ بال اور گردن وغیرہ دیکھ لے؟
[1] تفسیر القرآن الکریم: ۳/ ۱۰۷۔