کتاب: تفسیر النساء - صفحہ 823
ان کی نہیں مانی جائے گی، کیونکہ قول نبی صلی اللہ علیہ وسلم ثابت ہے کہ (اطاعت فقط معروف کاموں میں ہے) چنانچہ آپ حجاب سے جڑی رہو اسے اوڑھنے کی مسلسل کوشش کرتی رہو اور انہیں اس کے حکم سے آگاہ کرتی رہو ان کی دھمکیوں کو بالکل بھی خاطر میں نہ لاؤ اور اللہ پاک سے مدد مانگو اور اپنے نیک رشتہ داروں سے تعاون لو کہ انہیں سمجھائیں شاید اللہ بات بنا دے۔[1] واللہ التوفیق، وصلی اللہ علی نبینا محمد و اٰلہ وصحبہ وسلم۔ عورت کا عورت سے اور چھوٹے بچوں سے کتنا پردہ ہے؟ سوال : اکثر عورتیں کہتی ہیں کہ عورت کا عورت سے پردہ فقط ناف سے گھٹنے تک ہے، بعض تو انتہائی تنگ لباس یا کھلا لباس جو سینے کے اکثر حصے کو ظاہر کرے ہاتھ کو واضح کرے انہیں پہننے میں کوئی تردد محسوس نہیں کرتیں ، آپ اس بارے کیا فرماتے ہیں ؟ جواب : ایک مسلمان عورت سے حیاء دار معززانہ کردار مطلوب ہے، یہ کہ وہ اپنی خواتین بہنوں کے لیے نیک نمونہ بنے اور عورتوں کے درمیان فقط وہی اعضاء کھولے جو اُن کا آپس میں رواج ہے، یہی بات بہتر اور احتیاط والی ہے کیونکہ بلا ضرورت اعضاء کی برہنگی تساہل پر ابھارتی ہے جو کہ برہنگی چہرہ جو کہ حرام ہے اس تک لے جاتی ہے۔ واللہ اعلم[2] سوال : کیا عورتوں کا عورتوں کے سامنے تنگ لباس پہننا یہ بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اس حدیث جس میں آپ نے فرمایا ہے: ’’عورتیں کپڑے پہنے ننگی ہوں گی… الخ‘‘[3] کے زمرے میں آتا ہے؟ جواب : بلاشک وشبہ عورت کا ایسا لباس پہننا جو اس کے جسم کے قابل فتنہ اعضاء کو ظاہر کررہا ہو ناجائز ہے۔ مگر اپنے خاوند کے ہاں وہ انہیں زیب تن کر سکتی ہے بہرحال دیگر کے سامنے چاہے وہ عورتیں ہی ہوں ناجائز ہے کیونکہ وہ دوسروں کے لیے ایک برا نمونہ بن جائے گی، جب وہ اسے یہ پہنے دیکھیں گی وہ اس کی پیروی کی کوشش کریں گی ایسے ہی اسے شوہر کے سوا ہر ایک سے اپنے جسم کو ڈھانپنے کا حکم ہے یہ عورتوں سے اپنے اعضاء ایسے ہی ڈھانپ کر رکھے گی جیسے مردوں سے رکھتی ہے سوائے ان اعضاء کے جن کو کھولے رکھنے کا عورتوں میں رواج ہے، مثلاً چہرہ ہاتھ اور پاؤں جنہیں کھولے رکھنے کی حاجت ہوا کرتی ہے۔[4]
[1] اللجنہ الدائمہ السوائل الاول من الفتوی، رقم: ۵۹۹۴۔ [2] المنتقی من فتاوی الفوزان، کتاب اللباس والزینہ: ۴۵۳۔ [3] رواہ مسلم فی صحیحہ :۳/ ۱۶۸۰۔ [4] المنتقی من فتاوی الفوزان، کتاب اللباس والزینہ: ۴۵۴۔