کتاب: تفسیر النساء - صفحہ 821
ایمان لانے کے بعد کافر ہو چکے ہو، اگر ہم تم میں سے ایک جماعت کو معاف کر دیں تو دوسری جماعت کو سزا بھی دیں گے کیونکہ وہ مجرم تھے۔‘‘[1] اس آیت میں اللہ تعالیٰ نے مسلمانوں کے ساتھ استہزاء کو اللہ اپنے رسول اور اپنی آیات کے ساتھ استہزاء قرار دیا ہے۔[2] شوخ اور تنگ لباس پہننا سوال : (الف) خالص سفید، زرد، اور سرخ رنگ کا شوخ لباس پہننے کا جبکہ وہ پورے بدن کو ڈھانپتا ہو، کیا حکم ہے؟(ب) اتنا چھوٹا لباس پہننا جس سے پاؤں بھی ننگے ہوتے ہوں شرعاً کیا حکم رکھتا ہے؟ جواب : عورت کے لیے کسی بھی رنگ کا لباس پہننا جائز ہے، ہاں ایسا رنگ اور انداز جو مردوں کے ساتھ مخصوص ہو عورت نہیں پہن سکتی کیونکہ ایک دوسرے کی مشابہت اپنانے والے مرد اور عورتیں ملعون قرار دی گئی ہیں ۔[3] عورت کے لیے ایسا لباس زیب تن کرنا ضروری ہے جو اس کے تمام بدن کو ڈھانپ سکے اگر وہ غیرمردوں کے پاس ہو تو اس کے لیے بدن کا کوئی حصہ کھلا رکھنا جائز نہیں ہے نہ چہرہ نہ ہاتھ نہ پاؤں ، ہاں بوقت ضرورت جسم کا کوئی حصہ کھل جائے مثلاً کوئی چیز پکڑتے پکڑاتے تو اس صورت میں کوئی حرج نہیں ہے، عورت اتنا تنگ لباس بھی نہیں پہن سکتی جس سے اس کے جسم کے خدوخال اور نشیب و فراز نمایاں ہوں ، مثلاً کندھے، پسلیاں ، سرین یا پستان کا حجم وغیرہ۔ بچوں کو کھلے لباس کا عادی بنانا چاہیے کم سنی میں بیٹی جس چیز کی عادی ہو جائے گی بڑی ہو کر اسے ہی اپنائے گی اور اس عادت کا چھوڑنا اس کے لیے مشکل ہوگا، خواتین کا لباس کبھی ایسا ہوتا ہے کہ وہ ان کے تمام محاسن کو نمایاں کرتا ہے وہ اسی لباس میں غیر مردوں کے سامنے آتی ہے جس سے کئی طرح کے فتنے یا ان کے اسباب جنم لیتے ہیں بوقت ضرورت عورت اپنے گھر کے اندر محرم مردوں کی موجودگی میں ایسا مختصر لباس پہن سکتی ہے جس میں گردن، پنڈلی یا بازو ظاہر ہو رہے ہوں جیسا کہ گھریلو کام کاج کرتے ہوئے ایسا ہو جاتا ہے۔[4] واللہ الموفق برقع اوڑھنا سوال : اسلام میں برقع اوڑھنے کا کیا حکم ہے؟
[1] تفسیر ابن کثیر: ۳/ ۳۸۱۔ [2] دارالافتاء کمیٹی ایضاً ص: ۳۸۲۔ ۳۸۳۔ [3] صحیح بخاری: ۵۸۸۵۔ مسلم: ۴۰۹۸۔ [4] شیخ ابن جبرین، فتاوی برائے خواتین: ص ۴۰۴۔