کتاب: تفسیر النساء - صفحہ 820
داماد سے پردہ کرنا سوال : بعض عورتیں اپنے داماد سے پردہ کرتی ہیں اور ان سے مصافحہ نہیں کرتیں کیا ان کے لیے ایسا کرنا جائز ہے؟ جواب : داماد سسرال رشتے داری کی وجہ سے اس عورت کے محرم رشتوں میں سے ہے اس بنا پر وہ ساس کے ان جسمانی اعضاء کو دیکھ سکتا ہے جو اپنی ماں بہن، بیٹی اور دوسری محرم عورتوں کے دیکھ سکتا ہے، لہٰذا داماد سے چہرہ چھپانا پردے میں غلو کا حکم رکھتا ہے اسی طرح ملاقات کے وقت اس سے مصافحہ نہ کرنا بھی تحفظ عفت میں غلو ہے جو کہ نفرت اور قطع تعلقی کا باعث بن سکتا ہے ہاں اگر کوئی عورت داماد کی طرف سے کسی قسم کا (غلط) شبہ محسوس کرے یا اس کی نگاہوں میں خیانت کامشاہدہ کرے تو اس صورت میں ساس کا مذکورہ بالا رویہ درست سمجھا جائے گا۔[1] شرعی پردہ کرنے والی خاتون کا مذاق اڑانا سوال : ایسا شخص جو شرعی پردہ کرنے والی خاتون کا مذاق اڑاتا ہے شرعاً کیا حکم رکھتا ہے؟ جواب : جو شخص کسی مسلمان خاتون کا یامرد کا اس لیے مذاق اڑاتا ہے کہ وہ پابند شریعت ہے تو ایسا شخص کافر ہے ایسا استہزاء مسلمان خاتون کے شرعی پردہ کرنے کی وجہ سے ہو یا کسی اور وجہ سے اس لیے کہ سیّدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے ایک شخص نے غزوئہ تبوک کے موقع پر ایک مجلس میں کہا میں نے ان قراء حضرات جیسا پیٹو، جھوٹا، بزدل شخص کوئی نہیں دیکھا اس پر ایک شخص نے اسے کہا تو جھوٹ بولتا ہے تو منافق ہے، میں اس بات سے ضرور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو آگاہ کروں گا، یہ خبر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو پہنچی اور آسمان سے قرآن نازل ہوگیا، سیّدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کا بیان ہے میں نے اس شخص کو دیکھا کہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اونٹنی کے کجاوے والی پٹی (اونٹنی کے تنگ) کے ساتھ لٹکتا ہوا جا رہا ہے اور پتھر اسے زخمی کر رہے ہیں وہ کہہ رہا تھا: اے اللہ کے رسول! ہم تو صرف ہنسی مذاق کر رہے تھے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قرآن کے ان کلمات سے جواب دیا: ﴿قُلْ اَبِاللّٰہِ وَ اٰیٰتِہٖ وَرَسُوْلِہٖ کُنْتُمْ تَسْتَہْزِئُ وْنَo لَا تَعْتَذِرُوْا قَدْ کَفَرْتُمْ بَعْدَ اِیْمَانِکُمْ اِنْ نَّعْفُ عَنْ طَآئِفَۃٍ مِّنْکُمْ نُعَذِّبْ طَآئِفَۃً بِاَنَّہُمْ کَانُوْا مُجْرِمِیْنo﴾ (التوبۃ: ۶۵۔۶۶) ’’آپ فرما دیجئے کیا تم اللہ اس کی آیات اور اس رسول سے استہزاء کرتے ہو بہانے مت بناؤ تم
[1] دارالافتاء کمیٹی، ایضا: ص ۳۸۹۔ ۳۹۰۔