کتاب: تفسیر النساء - صفحہ 800
وَدَفَنْتُکِ۔))[1] اسماء بنت عمیس نے اپنے خاوند سیّدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ کو غسل دیا تھا۔[2] اسی طرح سیّدہ فاطمہ الزہراء رضی اللہ عنہا نے وصیت فرمائی تھی کہ سیّدنا علی رضی اللہ عنہ انہیں غسل دیں پھر انہوں نے سیّدہ فاطمہ کو غسل دیا۔[3] عورت کا جنازہ پڑھنا سوال : عورتیں جنازہ پڑھ سکتی ہیں ؟ جواب : جی ہاں ! لیکن وہ جنازے کے پیچھے قبرستان نہیں جا سکتیں ۔ سیّدہ عائشہ اور دیگر ازواج مطہرات رضی اللہ عنہن نے سیّدنا سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ کی نماز جنازہ مسجد میں ادا کی تھی۔[4] قرآن خوانی کا حکم سوال : میت دفن کرنے کے تین دن بعد تک تعزیتی (ماتمی) اجتماع کرنے اور قرآن خوانی کا کیا حکم ہے؟ جواب : میت کے گھر کھانے پینے یا قرآن خوانی کے لیے اکٹھا ہونا بدعت ہے اسی طرح ورثا کا میت کے لیے کسی دعائیہ مجلس کا انعقاد کرنا بھی بدعت ہے، میت کے گھر صرف تعزیت کرنے اور ان کے حق میں دعا کرنے اور اہل خانہ کو میت کے حوالے سے تسلی دینے کے لیے جانا چاہیے۔[5] ساتواں یا چالیسواں کرنا سوال : میت کا ساتواں یا چالیسواں کرنا اس کا کیا حکم ہے؟ جواب : میت کی طرف سے صدقہ کرنا درست ہے فقراء ومساکین کو کھانا کھلانا پڑوسیوں کے ساتھ حسن سلوک اور مسلمانوں کی عزت افزائی کرنا بلا شبہ نیکی کے وہ کام ہیں جن کی شریعت نے ترغیب دی ہے لیکن میت کے لیے اس کے وفات کے دن یا کسی معین دن مثلاً ساتویں یا چالیسویں دن بکری یا گائے یا اونٹ یا پرندوں وغیرہ کو ذبح کر کے دعوت کرنا بدعت ہے اسی طرح میت کی جانب سے صدقہ کرنے کے لیے کسی دن یا رات کا معین کرنا مثلاً جمعرات کا دن، جمعہ کا دن یا جمعہ کی رات وغیرہ تو یہ بھی بدعت ہے سلف صالحین
[1] ابن ماجۃ: ۱۴۶۵۔ سنن دارقطنی: ۱۸۰۹۔ [2] السنن الکبری للبیہقی: ۳/ ۳۹۷۔ [3] سنن الدارقطنی: ۱۸۳۳۔ شیخ ابن باز، فتاوی برائے خواتین: ص ۱۹۳۔ [4] صحیح مسلم، حدیث: (۱۰۰) ۹۷۳۔ تفصیل کے لیے دیکھئے حوالہ ایضاً : ص ۱۹۴۔ [5] حوالہ ایضاً : ص ۱۹۵۔