کتاب: تفسیر النساء - صفحہ 775
’’اور جب ہم کسی بستی کو ہلاک کرنا چاہتے ہیں تو ان کے دولت مندوں کو حکم کرتے ہیں وہ اس میں فسق کرتے ہیں تو ان پر ہدایات سچ ہو جاتی ہے پھر ہم اسے تباہ کر دیتے ہیں ۔‘‘ دیکھنا چاہیے کہ امیر زادیوں کے چلن اس آیت کی زد میں تو نہیں آتے جو ہماری بیڑیوں میں بھی سوراخ کرنے والے ہوں ، ایسے فیشن کو اپنانے کی بجائے آگ لگانے کی کوشش کرنی چاہیے۔ واللہ الموفق والدین کے حقوق سوال : حقوق الوالدین پر قرآن وسنت میں رہنمائی ملتی ہے؟ جواب : توحید کے ذکر کے بعد اللہ عزوجل نے سب سے پہلے والدین سے احسان کرنے کی طرف راغب کیا ہے۔ بڑھاپے میں تو خصوصاً انہیں (اُف) تک نہیں کہنا بلکہ آپ کے فرمان کے مطابق بڑھاپے میں ان کو راضی کر کے جنت میں نہ جانے والے پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم اور جبریل نے لعنت فرمائی ہے۔[1] سوال : والدین کے لیے کیا دعا کرتے رہنا چاہیے؟ جواب : ﴿رَبِّ ارْحَمْہُمَا کَمَا اَبَّیٰنِیْ صَغِیْرًا﴾ (بنی اسراء یل: ۲۴) سوال : ہمارے ہاں ہر سال اکیس مارچ کو ایک جشن منایا جاتا ہے جس کا نام عید الام (مدر ڈے) ہے اس جشن میں سب لوگ شریک ہوتے ہیں کیا یہ حلال ہے یا حرام؟ جواب : شرعی عیدوں کے علاوہ تمام عیدیں ایسی بدعت ہیں جن کا سلف صالحین میں نشان تک نہ تھا بلکہ ان میں سے بعض کا تو آغاز ہی غیر مسلموں کے ہاتھوں ہوا لہٰذا ایسی عیدیں منانا بدعت کے ساتھ ساتھ غیر مسلموں سے مشابہت بھی ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے: ((مَنْ اَحْدَثَ فِی أَمْرِنَا ہَذَا مَا لَیْسَ مِنْہٗ فَہُوَ رَدٌّ۔))[2] ’’جو شخص ہمارے دین میں کوئی نئی چیز ایجاد کرے جو اس میں سے نہیں تو وہ مردود ہے۔‘‘ یعنی وہ اس کے منہ پر ماری جائے گی اور اللہ کے شرف قبولیت نہیں حاصل کر سکے گی۔ دوسری جگہ یوں ہے: ((مَنْ عَمِلَ عَمَلًا لَیْسَ عَلَیْہِ اَمْرُنَا فَہُوَ رَدٌّ۔))[3]
[1] تفصیل کے لیے دیکھئے: تفسیر بنی اسراء یل: ۲۳۔ ۲۴۔ [2] صحیح البخاری، ۲۶۹۷۔ ومسلم۔ [3] مسلم: ۱۷ (۱۷۱۸)