کتاب: تفسیر النساء - صفحہ 770
نیز سیّدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے ہی مروی ہے کہ بلا شبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے دودھ پیا پھر پانی منگوا کر توکلی کی اور کہا: اِنَّ لَہٗ دَسَمًا، یقینا اس کی چکناہٹ ہوتی ہے۔‘‘[1] شہد باعث شفا سوال : کیا شہد شفاء کا باعث ہے؟ جواب : جی ہاں ! اللہ فرماتے ہیں : (فِیْہِ شِفَآئٌ لِلِنَّاسِ) ’’اس میں لوگوں کے لیے شفا ہے۔‘‘ حدیث میں آتا ہے کہ ایک صحابی نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا کہ میرے بھائی کو دست آرہے ہیں ۔ آپ نے فرمایا: اسے شہد پلاؤ وہ گیا شہد دیا، بیماری اور بڑھ گئی، آپ نے فرمایا جا اور شہد پلا، اس نے جا کر پلایا، پھر حاضر ہو کر یہی عرض کیا کہ دست اور بڑھ گئے، آپ نے فرمایا: اللہ سچا ہے اور تیرے بھائی کا پیٹ جھوٹا ہے جا پھر شہد دے، تیسری مرتبہ شہد سے بفضل الٰہی شفا ہوگئی۔[2] بعض اطباء کہتے ہیں : ممکن ہے اس کے پیٹ میں فضلے کی زیادتی ہو شہد نے اپنی گرمی سے اسے تحلیل کر دیا ہو فضلہ خارج ہونا شروع ہوا دست بڑھ گئے اعرابی نے اسے مرض کا بڑھ جانا سمجھ لیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے: تین چیزوں میں شفاء ہے: پچھنے لگانے میں ، شہد کے پینے میں اور داغ لگوانے میں ، میں اپنی امت کو داغ لگوانے سے روکتا ہوں ۔[3] ابن جریر میں سیّدنا علی رضی اللہ عنہ کا فرمان ہے: جب تم میں سے کوئی شفاء چاہے تو قرآن کریم کی کسی آیت کو صحیفے پر لکھ لے اور اسے بارش کے پانی سے دھو لے اور اپنی بیوی کے مال سے اس کی اپنی رضا مندی سے پیسے لے کر شہد خرید لے اور اسے پی لے پس اس میں کئی وجہ سے شفاء آجائے گی، اللہ عزوجل کا فرمان ہے: ﴿وَ نُنَزِّلُ مِنَ الْقُرْاٰنِ مَا ہُوَ شِفَآئٌ وَّ رَحْمَۃٌ لِّلْمُؤْمِنِیْنَo﴾ (الاسراء: ۸۲) یعنی ہم نے قرآن میں وہ نازل فرمایا ہے جو مومنین کے لیے شفا ہے اور رحمت ہے۔ اور آیت میں ہے: ﴿وَنَزَّلْنَا مِنْ السَّمَآئِ مَآئً مُبَارَکًا﴾ (قٓ: ۹) ’’اور ہم نے آسمان سے بابرکت پانی نازل فرمایا۔‘‘ اور فرمان ہے: ﴿فَاِنْ طِبْنَ لَکُمْ عَنْ شَیْئٍ مِّنْہُ نَفْسًا فَکُلُوْہُ ہَنِیْٓئًا مَّرِیْٓئًاo﴾ (النسآء: ۴)
[1] متفق علیہ۔ دیکھیے: مختصر الفقہ الاسلامی: ص ۳۱۴۔ [2] صحیح بخاری، کتاب الطب، باب الدواء بالعسل: ۵۶۸۴ وصحیح مسلم: ۲۲۱۷۔ [3] صحیح بخاری، کتاب الطب، باب الشفاء فی الثلاث، حدیث: ۵۶۸۱۔