کتاب: تفسیر النساء - صفحہ 77
جادو شیاطین کے لطیف اجسام اور تیز فہم کا نتیجہ ہوتا ہے۔ اس کا زیادہ تر شکار عورتیں ہوتی ہیں وہ بھی خصوصاً ایام ماہواری میں ۔[1] جادو کا حکم ﴿وَ مَا کَفَرَ سُلَیْمٰنُ وَ لٰکِنَّ الشَّیٰطِیْنَ کَفَرُوْا﴾: پیچھے کبھی ایسا نہیں ہوا کہ کسی نے سلیمان علیہ السلام کو کفر کی طرف منسوب کیا ہو یہ تو جب یہود نے انہیں جادو کی طرف منسوب کیا تو گویا یہ ایسے ہی تھا کہ انہوں نے آپ کو کفر کی طرف منسوب کر دیا کیونکہ جادو کفر کو لازم کر دیتا ہے، اسی لیے تو اللہ نے شیاطین کے کفر کو ثابت کیا ہے۔[2] ﴿فَــلَا تَکْفُرْ﴾ میں بھی زبردست ڈراوا موجود ہے، یعنی جس نے یہ کام کیا وہ کافر ہو جائے گا، لہٰذا تم کفر نہ کرو۔ اس میں دلیل ہے کہ جادو سیکھنا کفر ہے۔ کوئی عقیدہ رکھ کر سیکھے یا بلا عقیدہ ہی، کسی نے جادوگر بننے کے لیے سیکھا ہو یا دفاع کے لیے سب برابر ہیں ۔[3] ضمناً اس آیت سے یہ بھی معلوم ہو گیا کہ جادو سیکھنا سکھانا کفر ہے۔[4] صحیح حدیث میں ہے جو کوئی شخص کسی جادو گر یا کاہن کے پاس جائے وہ کفر کا مرتکب ہو جائے گا۔[5] جادو کا علاج حضرت وہب رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں : ’’ بیری کے سات پتے لے کر سل بٹے پر کوٹ لیے جائیں اور پانی ملا لیا جائے پھر آیت الکرسی پڑھ کر اس پر دم کر دیا جائے اور جس پر جادو کیا گیا ہے اسے تین گھونٹ پلا دیا جائے اور باقی پانی سے غسل کرا دیا جائے، ان شاء اللہ جادو کا اثر جاتا رہے گا یہ عمل خصوصیت کے ساتھ اس شخص کے لیے بہت ہی اچھا ہے جو اپنی بیوی سے روک دیا گیا ہو، جادو کو دور کرنے کے لیے اس کا اثر زائل کرنے کے لیے سب سے اعلیٰ چیز ﴿قُلْ اَعُوْذُ بِرَبِّ الْفَلَقِ﴾ اور ﴿قُلْ اَعُوْذُ بِرَبِّ النَّاسِ﴾ کی سورتیں ہیں ، حدیث میں ہے ان جیسا کوئی تعویذ نہیں ۔‘‘[6] اسی طرح آیت الکرسی بھی شیطان کو دفع کرنے کے لیے اعلیٰ درجے کی چیز ہے۔[7]
[1] فتح القدیر: ۱/۱۵۴۔ [2] الفتح القدیر: ۱/۱۵۳۔ [3] فتح القدیر: ۱/۱۵۵۔ [4] تیسیر القرآن: ۱/۹۳۔ [5] صحیح مسلم، کتاب السلام، باب تحریم الکہانۃ و اتیان الکہان، رقم: ۲۲۳۰۔ مسند احمد: ۲/۴۲۹۔ بحوالہ تفسیر ابن کثیر: ۱/۲۱۸۔ [6] سنن النسائی، الاستعاذۃ، باب ما جاء فی المعوذتین، رقم: ۵۴۴۔ صحیح۔ [7] صحیح بخاری، کتاب فضائل القراٰن، باب فضل سورۃ البقرۃ، رقم: ۵۰۱۰۔ بحوالہ تفسیر ابن کثیر: ۱/۲۲۳۔