کتاب: تفسیر النساء - صفحہ 759
کیا معجزات رسولوں کے اختیار میں ہیں ؟ سوال : کیا معجزات دکھانا رسولوں کے اپنے اختیار میں ہوتا ہے؟ جواب : نہیں ۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿وَمَا کَانَ لَنَآ اَنْ نَّاْتِیَکُمْ بِسُلْطٰنٍ اِلَّا بِاِذْنِ اللّٰہِ﴾ (ابراہیم: ۱۱) ’’ہمارے بس میں ہی نہیں ہے کہ ہم اپنے پاس سے تمہیں دلیل مہیا کر دیں سوائے اللہ کی اجازت کے۔‘‘ قبر کے سوال و جواب سوال : کیا انسان سے قبر میں سوال وجواب ہوں گے؟ جواب : ہاں ، ہوں گے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿یُثَبِّتُ اللّٰہُ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا بِالْقَوْلِ الثَّابِتِ فِی الْحَیٰوۃِ الدُّنْیَا وَ فِی الْاٰخِرَۃِ﴾ (ابراہیم: ۲۷) ’’اللہ ان لوگوں کو جو ایمان لائے، پختہ بات کے ساتھ خوب قائم رکھتا ہے، دنیا کی زندگی میں اور آخرت میں بھی۔‘‘ اس کی تفسیر میں صاحب تیسیر رقمطراز ہیں : دنیا وآخرت کے علاوہ ایک تیسرا مقام عالم برزخ یا قبر کا مقام ہے، یعنی قبر میں جب فرشتے میت سے سوال کریں گے تو اس وقت بھی مومن ثابت قدم رہے گا جیسا کہ درج ذیل حدیث سے واضح ہے: سیّدنا براء بن عازب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’مسلمان سے جب قبر میں سوال ہوگا تو وہ کہے گا: ((أَشْہَدُ اَنْ لَّا اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ وَأَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُہٗ وَرَسُوْلُہٗ۔)) اس آیت میں قول ثابت سے یہی مراد ہے۔[1] اور ترمذی کی روایت میں یوں ہے کہ جب قبر میں اس سے پوچھا جائے گا کہ تیرا پروردگار کون ہے؟ دین کیا ہے اور نبی کون ہیں ؟[2]
[1] بخاری، کتاب التفسیر نیز کتاب الجنائز، باب ماجاء فی عذاب القبر ومسلم، کتاب الجنۃ وصفۃ نعیمہا واہلہا، باب عرض مقعد المیت من الجنۃ۔ [2] ترمذی، کتاب التفسیر۔