کتاب: تفسیر النساء - صفحہ 758
بدل دے۔‘‘ اس مفہوم پر یہ اعتراض ہو سکتا ہے کہ حدیث میں تو آتا ہے: ((جَفَّ الْقَلَمُ بِمَا ہُوَ کَائِنٌ۔))[1] ’’جو کچھ ہونے والا ہے قلم اسے لکھ کر خشک ہو چکا۔‘‘ اس کا جواب یہ دیا گیا ہے کہ یہ محو واثبات یہ بھی منجملہ تقدیر ہی سے ہے۔[2] شکر ، ناشکری، توبہ کی شرائط سوال : شکر کا کیا فائدہ ہے اور ناشکری کا کیا انجام ہے؟ جواب : شکر سے نعمتوں میں اضافہ ہوتا ہے اور ناشکری دنیا وآخرت میں خسارے سے دوچار کر دیتی ہے۔ [3] سوال : اللہ کے انعامات کی ناشکری کی کیا سزا ہے؟ جواب : ناشکری سے اللہ عزوجل وسیع رزق کی جگہ بھوک مسلط کر دیتے ہیں اور امن کی جگہ خوف۔[4] سوال : توبہ کی قبولیت کی کیا شرائط ہیں ؟ جواب : توبہ کی قبولیت کی شرائط کا ذکر پہلے سورۃ البقرہ کی آیت نمبر ۱۶۰ اور سورۃ الانعام کی آیت نمبر ۵۴ کے تحت گزر چکا ہے۔ مختصراً یہ کہ انسان نے جو گناہ کیا ہو وہ بھول کر یا لاعلمی کی بنا پر کیا ہو، دوسرے یہ کہ جب اسے گناہ کا احساس ہو تو فوراً اللہ سے توبہ کرے پھر اس گناہ کو کبھی نہ کرے کا عہد کرے پھر اگر اس جرم میں کسی کا حق غصب کیا ہو تو اس سے معاف کرائے یا اسے کسی نہ کسی طریقے سے ادائیگی کرے تو امید رہے کہ اللہ اس کا گناہ معاف کر دے گا اور اگر گناہ ہی دیدہ دانستہ یا بددیانتی کی بنا پر کرے کہ بعد میں وہ توبہ کر لیں گے یا گناہ سے توبہ کے بعد پھر اسی گناہ کا اعادہ کرتا جائے یا اگر کسی کا حق اس کے ذمے واجب الاداء ہو اور نہ وہ اس سے معاف کرائے اور نہ ہی ادائیگی کو کوشش کرے تو ایسی صورت میں اس کی توبہ قبول ہونے کی کم ہی توقع ہو سکتی ہے۔[5]
[1] صحیح بخاری: ۵۰۷۶۔ [2] فتح القدیر، دیکھئے: تفسیر احسن البیان، طبع السعودی: ص ۶۹۲۔ [3] تفصیل کے لیے دیکھئے: تفسیر ابراہیم: ۶۔ [4] دیکھئے: النحل: ۱۰۶۔ [5] تیسیر القرآن: ۲/ ۵۵۷۔