کتاب: تفسیر النساء - صفحہ 757
کیا موسیقی روح کی غذا ہے؟ سوال : کیا موسیقی روح کی غذا ہے؟ جواب : نہیں بلکہ یہ روح کے لیے داء (بیماری) ہے۔ جس طرح کہ ایک سلیم الفطرت انسان مٹی کھانے سے نفرت کرتا ہے لیکن ایک بیمار انسان جس کی فطرت بگڑی ہو وہ مٹی کھا کر خوشی محسوس کرتا ہے یہی حال اس گانے کا ہے، فطرتِ سلیمہ تلاوت قرآن سے محبت اور گانے سے نفرت کرتی ہے جبکہ بیمار فطرت انسان اس کے برعکس عادات رکھتا ہے، اس کی مزید تفصیل سورۃ لقمان آیت نمبر ۶ کے مسئلہ میں ذکر کی جائے گی۔ کیا تقدیر بدلتی رہتی ہے؟ سوال : کیا تقدیر بدلتی رہتی ہے؟ جواب : ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿یَمْحُوا اللّٰہُ مَا یَشَآئُ وَ یُثْبِتُ وَ عِنْدَہٗٓ اُمُّ الْکِتٰبِo﴾ (الرعد: ۳۹) ’’اللہ مٹا دیتا ہے جو چاہتا ہے اور ثابت رکھتا ہے اور اسی کے پاس اصل کتاب ہے۔‘‘ اس کے ایک معنی تو یہ ہیں کہ وہ جس حکم کو چاہے منسوخ کر دے اور جسے چاہے باقی رکھے۔ دوسرے معنی ہیں کہ اس نے جو تقدیر لکھ رکھی ہے اس میں وہ محو و اثبات کرتا رہتا ہے اس کی تائید احادیث وآثار سے ہوتی ہے مثلاً ایک حدیث میں آتا ہے کہ ’’آدمی گناہوں کی وجہ سے رزق سے محروم کر دیا جاتا ہے۔ دعا سے تقدیر بدل جاتی ہے اور صلہ رحمی سے عمر میں اضافہ ہوتا ہے۔[1] بعض صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے یہ دعا منقول ہے: ((اَللّٰہُمَّ إنْ کُنْتَ کَتَبْتَنَا أَشْقِیَائَ فَامْحُنَا وَاکْتُبنَا سُعَدَائَ وَإِنْ کُنْتَ کَتَبْتَنَا سُعَدَائَ فَأَثْبِتْنَا فَإِنَّکَ تَمْحُو مَا تَشَائُ وَ تُثبِتُ وَعِنْدَکَ اُمُّ الْکِتَابِ۔)) سیّدنا عمر رضی اللہ عنہ سے منقول ہے وہ روتے ہوئے دوران طواف یہ دعا پڑھتے ہیں :: ((اَللّٰہُمَّ اِنْ کُنْتَ کَتَبْتَ عَلَیَّ شِقْوَۃً اَوْ ذَنْبًا فَامْحُہٗ فَاِنَّکَ تَمْحُوْ مَاتَشَائُ وَتُثْبِتُ وَعِنْدَکَ اُمُّ الْکِتَابِ فَاجْعَلْہٗ سَعَادَۃً وَمَغْفِرَۃً)) [2] ’’اے اللہ! اگر تم نے مجھ پر بدبختی اور گناہ لکھا ہے تو اسے مٹا دے اس لیے کہ تو جو چاہے مٹائے اور جو چاہے باقی رکھے تیرے پاس ہی لوح محفوظ ہے، پس تو بدبختی کو سعادت اور مغفرت سے
[1] مسند احمد: ۵/ ۲۷۷۔ [2] ابن کثیر۔