کتاب: تفسیر النساء - صفحہ 752
اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک لڑکی دیکھی کہ اس کے چہرے پر سیاہی سی ہے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((اِسْتَرْقُوْا لَہَا فَإِنَّ بِہَا النَّظْرَۃُ۔))[1] ’’اسے دم کرو یقینا اسے نظر لگی ہوئی ہے۔‘‘ نیز اسی لیے یعقوب علیہ السلام نے یوسف علیہ السلام کے بھائیوں سے کہا تھا کہ تم سب خوبصورت کڑیل جوان ایک دروازے سے شہر میں داخل نہ ہونا بلکہ الگ الگ دروازوں سے داخل ہونا جس طرح کہ آیت ۶۷ سورۃ یوسف سے پتہ چلتا ہے۔ بلکہ مسلم شریف میں ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، جسے وہ مرفوع بیان کرتے ہیں کہ اگر کوئی شے تقدیر سے آگے نکل سکتی تو وہ نظر ہوتی۔[2] سوال : جسے کسی کی نظر لگ گئی ہو اس کا علاج کس طرح کیا جائے؟ جواب : اگر نظر لگانے والے کا پتہ چل جائے تو اس سے اس کے اعضاء دھلوا کر کہ جن کا پانی ایک برتن میں گرتا رہے پھر وہ برتن اٹھا کر اس نظر زدہ پر ڈالا جائے تو بفضل اللہ صحت حاصل ہوگی حدیث میں اس کی تفصیل یوں آئی ہے: احمد، نسائی، اور ابن حبان میں حدیث ہے ابو امامہ بن سہل بن حنیف کہتے ہیں انہیں ان کے والد نے بتایا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نکلے اور صحابہ بھی آپ کے ساتھ پانی کی طرف نکلے حتیٰ کہ جب جحفہ کے شعب خرار نامی مقام پہنچے تو سہل بن حنیف نے غسل کیا، وہ سفید رنگ کے خوبصورت جلد وجسم والے تھے۔ تو عامر بن ربیعہ دیکھ کر کہنے لگے میں نے آج کی طرح کا منظر نہیں دیکھا اور نہ ہی اس جیسا پوشیدہ جسم، تو وہ نیچے گر پڑے۔ اسے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لایا گیا آپ نے پوچھا تم کس کا نام لیتے ہو۔ (کس نے نظر لگائی ہے) کہنے لگے: عامر بن ربیعہ نے۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے عامر کو بلایا اور اس پر غصہ فرمایا، پھر کہا: تم میں سے کوئی اپنے بھائی کو کیوں قتل کرتا ہے تو نے جب دیکھا تجھے اچھا لگا تم نے برکت کی دعا کیوں نہ کی۔ پھر آپ کہتے ہیں ، اسے نہا کر دو۔ چنانچہ اس نے اپنا چہرہ، ہاتھ، کہنیاں ، گھٹنے،پاؤں اور تہبند کا اندرونی حصہ ایک پیالے میں دھو کر دیا، پھر پانی کو ایک آدمی اس کے پیچھے سے اس کے سر اور پشت پر ڈالے پھر پیالہ الٹ دیا جائے تو اس نے ایسا ہی کیا تو سہل اٹھ کر لوگوں کے ساتھ ایسے چل دئیے جیسے کچھ ہوا ہی نہ ہو۔ [3] سوال : دیکھنے والے کو اگر کوئی چیز اچھی لگے تو اسے کیا کہنا چاہیے کہ وہ نظر سے محفوظ رہے؟
[1] بخاری، کتاب الطب، باب رقیۃ العین: ۵۷۳۹۔ [2] فتح الباری: ۱۰/ ۲۵۰۔ [3] بحوالہ فتح الباری ایضاً