کتاب: تفسیر النساء - صفحہ 750
سوال : خواب کسے بیان کرنا چاہیے؟ جواب : نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں : خواب کسی عالم دین یا دوست (خیر خواہ) کو ہی بیان کیا جائے۔‘‘[1] چنانچہ خواب کسی ماہر تعبیر عالم دین، دوست اور خیر خواہ کو ہی سنانا چاہیے۔ اور اس لیے بھی کہ خواب حدیث کے مطابق پرندے کے پاؤں پر بندھی شے کی طرح ہوتا ہے، جب چاہے گر پڑے۔ سوال : کن خوابوں کی تعبیر نہیں کی جاتی؟ جواب : ۱۔ گوشت اور مٹھائیاں کھانے والا اگر نیند میں آواز رنگ و رنگ اور اس کے مشابہ اشیاء سنے یا دیکھے تو یہ غلبہ خون کی وجہ سے ہوگا اس کی کچھ حقیقت نہیں ہے۔ ۲۔ اگر بلغمی طبیعت والا خواب میں برف، بارش وغیرہ دیکھے تو یہ اس کی خوراک دودھ لسی وغیرہ کی وجہ سے ہوگا اس کی حقیقت کچھ نہیں ہے۔ ۳۔ اگر خواب میں دیکھا کہ پیشاب کر رہا ہے تو حقیقتاً بستر پر پیشاب کے نشانات ہیں تو یہ غلبہ پیشاب کی وجہ سے تھا اور اس کا حقیقت سے کچھ تعلق نہیں ہے۔[2] سوال : کیا خواب کی تعبیر برعکس بھی ہو سکتی ہے؟ جواب : ہاں بسا اوقات خواب کی تعبیر اس کے برعکس بھی ہوتی ہے اس لیے کسی ماہر معبر سے رابطہ کرنا چاہیے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے ملتا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے خواب میں قید کی تعبیر دین میں ثابت قدم رہنے سے کی ہے۔ سوال : کیا خواب میں اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا دیدار ممکن ہے؟ جواب : اکثر اہل علم کے نزدیک کسی آدمی کے لیے یہ دعویٰ کرنا مشکل ہے کہ اس نے خواب میں رب کائنات کی زیارت کی ہے کیونکہ اللہ تعالیٰ کو کسی نے نہیں دیکھا اور باری تعالیٰ تمام تر تشبیہات سے بالا ہے۔ البتہ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ فرماتے ہیں ، اہل تعبیر بہرحال اس بات کے قائل ہیں کہ اللہ جل شانہ کا دیدار خواب کی حالت میں ممکن ہے مگر اس کی تعبیر قوم کے سردار، بادشاہ، والد، یا رئیس قبیلہ وغیرہ سے کی جائے گی۔[3] نیز نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے دیدار کے بارے آپ کا فرمان عالیشان ہے:
[1] جامع ترمذی، باب ماجاء فی تعبیر الرؤیا: ۲۲۷۸۔ [2] تعبیر الرؤیا: ص ۳۳۔ [3] فتح الباری: ۱۵/ ۴۷۹۔