کتاب: تفسیر النساء - صفحہ 749
ہدایات پر عمل کرے: ۱۔ تین دفعہ بائیں طرف تھوک دے۔ ۲۔ شیطان کے شر سے اللہ تعالیٰ کی پناہ مانگے۔ ۳۔ اپنا پہلو فوراً بدل لے۔ ۴۔ یہ خواب کسی کو بیان نہ کرے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر کوئی ناپسندیدہ خواب دیکھے تو اسے چاہیے کہ تین دفعہ بائیں طرف تھوک دے شیطان اور اس کے شر سے اللہ تعالیٰ کی پناہ طلب کرے اور یہ خواب کسی سے بیان نہ کرے پس اس (عمل) سے یہ خواب اس کے لیے نقصان دہ نہیں ہوگا۔[1] ۵۔ دو رکعت نماز ادا کرے، ارشاد نبوی ہے کہ (مذکورہ چار ہدایات پر عمل کے ساتھ ساتھ) نماز بھی ادا کرے۔[2] برے خواب کی وجوہات شروحات حدیث اور خواب کی شرعی رہنمائی سے متعلقہ کتب کی روشنی میں ہم برے خواب کے اسباب مندرجہ ذیل نکات کی صورت میں بیان کر سکتے ہیں : ۱۔ دروغ گوئی:…وہ انسان جو اپنی گفتگو میں ہمیشہ جھوٹ، مکاری اور دغا بازی سے کام لیتا ہے وہ عہد شکن ہے اور غلیظ زبان استعمال کرتا ہے اس کو ہمیشہ برے اور شیطانی خوابوں سے واسطہ رہتا ہے۔ نیند میں ڈرنا اور حواس باختہ ہو جاتا اس کا معمول بن جاتا ہے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: راست گو انسان کے خواب سچے اور بہترین ہوتے ہیں ۔‘‘[3] ۲۔حرام کمائی:…دن رات حرام رزق کے لقمے اپنے پیٹ میں اتارنے والا اور حلال وحرام کی تمییز کیے بغیر روزی روٹی کمانے والا انسان بھی شیطانی دراندازی کا نشانہ بنا رہتا ہے، برے اور شیطانی خواب اس کی نیند میں بڑی آسانی سے در آتے ہیں کیونکہ حرام روزی بھی برے خوابوں کا سبب بنتی ہے۔[4] ۳۔ گناہوں ارتکاب:…اللہ اور اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا نافرمان گناہوں کی سیاہ دلدل میں گرا ہوا انسان بھی شیطانی خوابوں کی آماج گاہ بنا رہتا ہے۔[5]
[1] صحیح مسلم، کتاب الرؤیا: ۵۹۰۳۔ [2] صحیح مسلم، کتاب الرویا: ۵۹۰۵۔ [3] صحیح مسلم، کتاب الرؤیا: ۵۹۰۵۔ [4] تعبیر الرؤیا، ابن سیرین: ص ۴۔ [5] تعبیر الرؤیا: ص ۴۔ تعبیر الرُّؤیا: ص ۲۹۔ ۳۰۔