کتاب: تفسیر النساء - صفحہ 748
((اِذَا رَاٰی اَحَدُکُم رُؤْیَا یُحِبُّہَا فَاِنَّمَا ہِیَ مِنَ اللّٰہ فَلْیَحْمَدِ اللّٰہَ وَلْیُحَدِّثْ بِہَا۔))[1] ’’اگر تم میں سے کوئی پسندیدہ خواب دیکھے تو یہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے (بشارت ہے) اسے چاہیے کہ اللہ کی حمدوثنا بیان کرے اور اس کو بیان کرے۔‘‘ دوسری جگہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ارشاد فرماتے ہیں : ’’خواب کسی عالم یا خیر خواہ کو ہی بیان کرے۔‘‘[2] اچھے خواب کے اسباب سچا اور بہترین خواب انسان کے لیے فرحت و سرور کا باعث ہے، کتب شروحات حدیث میں پسندیدہ خواب سے متعلقہ احادیث مبارکہ کی تشریح میں اس کے کئی اسباب بیان کیے گئے ہیں ، چند کا تذکرہ درج ذیل ہے: ۱۔ درست گوئی:…انسان اگر اپنے اقوال وافعال میں سچائی کو اپنائے ہوئے ہو تو بہترین خواب دیکھتا ہے جیسا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((وَأَصْدَقُہُم رُؤْیًا أَصْدَقُہُم حَدِیْثًا۔))[3] ’’سب سے زیادہ راست باز انسان کا خواب بھی سب سے زیادہ سچا ہوتا ہے۔‘‘ ۲۔ نیکیوں کا اہتمام:…امام مہلب فرماتے ہیں : الرُٔؤیَا حسنۃ سے مراد نیک لوگوں کے خواب ہیں اگرچہ بعض دفعہ ان کے خواب بھی پراگندہ خیالات کا مجموعہ ہو سکتے ہیں ۔[4] ۳۔ حلال کمائی:…اگر انسان کسب معاش کے لیے حلال اور جائز طریقے اپناتا اور پاکیزہ رزق کے حصول کے لیے کوشاں رہتا ہے تو جہاں یہ عمل انتہائی فضیلت کا حامل ہے، وہاں اچھے اور بہترین خوابوں کا ذریعہ بھی ہے، ایسے آدمی کے اکثر خواب سچے اور پسندیدہ ہوتے ہیں ۔[5] برے خواب کے آداب اگرچہ ہر خواب کی پیدائش اور رؤیت اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہی ہوتی ہے مگر بہرحال برے خواب کا سبب شیطان کی دراندازی ہے ابلیس حسب ڈیوٹی لوگوں کو پریشان اور غمگین کرنے کے لیے اس قسم کے تصرفات سے کام لیتا ہے اگر انسان کو ایسا حادثہ پیش آجائے یعنی وہ بر ا خواب دیکھے تو اس کو چاہیے کہ فوراً ان
[1] صحیح بخاری، کتاب التعبیر، باب الرؤیا، من اللّٰہ: ۶۹۵۸۔ [2] جامع ترمذی، باب ماجاء فی تعبیر الرؤیا: ۲۲۷۸۔ [3] جامع ترمذی، باب ماجاء فی رؤیا النبی صلی اللہ علیہ وسلم فی المیزان والد لو: ۲۲۹۰۔ [4] فتح الباری: ۱۵/ ۴۴۹۔ [5] تعبیر الرؤیا، ابن سیرین: ص ۴۔