کتاب: تفسیر النساء - صفحہ 747
۲۔ عام آدمی کا خواب:…جیسا کہ ہم پہلے واضح کر چکے ہیں عام آدمی کے خواب میں سچ اور جھوٹ کا احتمال پایا جاتا ہے۔ خواب سچا ہونے کی صورت میں اللہ تعالیٰ کی طرف سے خوشخبری ہو تو ہوتا ہے مگر اس کی توجیہ وتعبیر کا زیادہ تر میدان اشاراتی ہوتا ہے۔ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ فرماتے ہیں : انبیاء کے علاوہ عام لوگوں کے خواب میں بعض دفعہ شیطان در اندازی کرتا ہے اور کبھی کبھی شیطان فرشتوں کی شکل بنا کر الٹے سیدھے کاموں کا حکم دیتا ہے۔[1] گویا کہ عام لوگوں کے خواب کے متعلق یہ بات کہی جا سکتی ہے کہ اس کے خواب اللہ تعالیٰ کی طرف سے بشارت اور حقیقی بھی ہوتے ہیں مگر بے شمار خواب شیطان کی جانب سے تکلیف پہنچانے کے لیے دراندازی کی قبیل سے ہوتے ہیں اس لیے عام آدمی کے خواب کو وحی اور مفید علم کا ذریعہ کہنا نا مناسب ہوگا۔[2] سوال : حدیث کی روشنی میں خوابوں کی کتنی اقسام ہیں ؟ جواب : سیّدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا، خواب تین طرح کے ہوتے ہیں ۔ ۱۔ اللہ تعالیٰ کی طرف سے بشارت۔ ۲۔ حدیث النفس یعنی نفسانی خیالات۔ (پراگندہ خیال) ۳۔ شیطان کی طرف سے در اندازی۔[3] اچھا خواب دیکھنے کے آداب سوال : اچھا اور برا خواب دیکھنے کے آداب واسباب کیا ہیں ؟ جواب : جو انسان بہترین خوش کن اور پسندیدہ خواب دیکھے تو اسے چاہیے کہ مندرجہ ذیل تعلیمات پر عمل کرے: ۱۔ اللہ تعالیٰ کی حمدوثنا بیان کرے۔ ۲۔ یہ خوشخبری دوسروں کو بھی سنائے۔ ۳۔ فرحت ومسرت کا اظہار کرے۔ ۴۔ بہتر یہ ہے کہ یہ خواب اپنے کسی دوست اور خیر خواہ کو ہی سنائے عام لوگوں کو نہ بتائے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں :
[1] فتح الباری: ۱۵/ ۴۳۹۔ [2] تعبیر الرؤیا: ص ۳۵ تا ۳۸۔ [3] صحیح مسلم، کتاب الرؤیا: ۵۹۰۵۔