کتاب: تفسیر النساء - صفحہ 745
حاصل ہو تو بہت ہی بہتر ہے مگر واجب نہیں ہے بلکہ کوئی ایسی کیفیت کافی ہے جس سے ’’خلوت‘‘ کے معنی دور ہو جاتے ہوں اور وہ کسی دوسری عورت کی موجودگی یا ڈرائیور کے علاوہ کسی اور مرد سے حاصل ہو جاتا ہے بشرطیکہ ان میں شک وشبہ والی کوئی بات نہ ہو، وجہ یہ ہے کہ ہر وقت محرم کا میسر آنا بھی محال ہوتا ہے، ہاں اگر کوئی فاصلہ ایسا ہو جسے سفر سے تعبیر کیا جاتا ہو تو اس صورت میں محرم کی معیت لازمی ہے کیونکہ آپ کا فرمان ہے: ’’کوئی عورت محرم کے بغیر سفر نہ کرے۔‘‘ عورت کو اس دوران میں حجاب کرنا ازحد ضروری ہے اور اسباب فتنہ سے بچنا چاہیے تاکہ ان کے مابین کوئی خرابی نہ ہو جائے۔[1] دعوتِ گناہ کو ردّ کرنے کا ثواب سوال : دعوت گناہ یعنی زنا کو رد کرنے کا کیا ثواب ہے؟ جواب : وہ سات افراد جنہیں رب ذوالجلال والاکرام روز قیامت اپنے عرش کے سائے میں ٹھہرائے گا ان میں سے ایک وہ شخص ہوگا جسے کسی خوبصورت حسب ونسب والی عورت نے دعوت گناہ دی اس نے جواباً کہا میں اللہ سے ڈرتا ہوں ۔[2] یاد رہے اس حدیث میں اگرچہ مرد مخاطب ہیں ، لیکن یہ حدیث علماء کے مذہب کے مطابق مرد و عورت دونوں کے لیے ہے عورت کو بھی یہی اجر ملے گا اور یہی سنت یوسفی ہے۔[3] یوسف علیہ السلام کا انداز تبلیغ سوال : یوسف علیہ السلام کے انداز تبلیغ سے کیا رہنمائی ملتی ہے؟ جواب : جب ان سے دو بندوں نے ان کے جیل کے ساتھیوں نے اپنے خواب کی تعبیر پوچھی تو انہوں نے کہا ابھی بتاتا ہوں پہلے میری بات سن لو۔ جب آدمی کو آپ سے کوئی حاجت ہے تو وہ آپ کی بات انہماک سے سنے گا اور بدکے گا نہیں ، چاہے کیسی ہی سخت بات کیوں نہ کہہ دیں لہٰذا یہ ایک تبلیغ کا زبردست موقع ہوتا ہے۔[4] دوسری یہ کہ آپ دوران تبلیغ ان کی عقل کو اپیل کرنے والے ان سے سوال کریں جس طرح یوسف علیہ السلام پوچھتے ہیں ’’جیل کے ساتھیو! کیا مختلف قسم کے رب بہتر ہیں یا ایک اکیلا زبردست اللہ۔‘‘ (یوسف: ۳۹)
[1] عبدالعزیز بن باز، حوالہ ایضاً۔ [2] صحیح بخاری، کتاب الاذان، باب من جلس فی المسجد ینتظر الصلاۃ: ۶۶۰۔ ومسلم: ۱۰۳۱۔ ۹۱۔ [3] دیکھئے: یوسف: ۳۳۔ [4] دیکھئے: سورۃ یوسف: ۳۷۔