کتاب: تفسیر النساء - صفحہ 744
’’مرد جب عورتوں کی اطاعت کرنے لگیں گے تو اس میں ان کی ہلاکت ہے۔‘‘ اور دوسری حدیث میں ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میں نے عورتوں سے بڑھ کر کسی ناقص عقل اور ناقصِ دین کو نہیں پایا جو ایک سمجھ دار مرد پر غالب آجاتی ہو۔[1] اسی طرح ایک شاعر اعشیٰ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنے کچھ اشعار سنائے تو ان میں ایک مصرع یوں تھا: ’’وَہُنَّ شَرٌّ غَالِبٌ لِمَنْ غَلَبَ۔‘‘ ’’اور یہ عورتیں ایک بڑا شر ہیں جس پر بھی غالب آجائیں ۔‘‘ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم یہ مصرع بار بار دہرانے لگے۔[2] سوال : نوکروں اور ڈرائیوروں کے سامنے بلا حجاب آجانے کا کیا حکم ہے کیا یہ لوگ اجنبی شمار ہوتے ہیں ، میری والدہ مجھے کہتی ہے کہ میں نوکر کے سامنے چلی جایا کروں اور اپنے سر پر ہیٹ رکھوں ۔ کیا یہ چیزیں ہمارے دین حنیف میں جائز ہیں ؟ جواب : ڈرائیور، نوکر اور خادم کا حکم دو اجنبیوں اور غیر محرموں کی طرح ہے جب یہ محرم نہ ہوں تو اجنبی اور غیر محرم ہیں ان سے پردہ کرنا واجب ہے کھلے منہ ان کے سامنے آجانا یا ان سے خلوت اور علیحدگی میں ہونا جائز نہیں ہے کیونکہ آپ کا فرمان ہے: ((لَا یَخْلُوَنَّ رَجُلٌ بِامْرأۃٍ فَإِنَّ الشَیْطَانَ ثالِثُہُمَا۔))[3] ’’کوئی مرد کسی عورت کے ساتھ ہرگز علیحدگی میں نہ ہو ورنہ ان کا تیسرا شیطان ہوگا۔‘‘ علاوہ ازیں وجوب حجاب اور غیر محرموں کے سامنے بے حجابی کی حرمت کے عمومی دلائل کا یہی تقاضا ہے اور اللہ تعالیٰ کی نافرمانی میں والدہ یا کسی اور کی اطاعت کرنا جائز نہیں ہے۔[4] سوال : ہمارا گھرانہ بہت بڑا ہے اور سکول بازار یا عزیز رشتہ داروں کے ہاں جانا ہو تو ڈرائیور ہی ہمیں پہنچا کے آتا ہے، ہمارا اس ڈرائیور کے ساتھ سوار ہونے کا کیا حکم ہے جبکہ شہر میں جانا ہو یا شہر سے باہر بھی اور ہمارے ساتھ کوئی اور مرد بھی نہیں ہوتا؟ جواب : ڈرائیور کے ساتھ سفر کرنے میں کوئی حرج نہیں بشرطیکہ عورتیں دو یا زیادہ ہوں اور ان میں کوئی شک وشبہ والی بات بھی نہ ہو تو سکول وغیرہ جانے میں کوئی حرج نہیں ہے اگر کسی مرد کی معیت اور رفاقت
[1] بخاری: ۲۹۸۔ مسلم: ۷۹۔ [2] زہرۃ الاکم فی الامثال والحکم: ۱۰۲۔ دیکھئے: حاکام ومسائل خواتین: ۷۱۷۔ ۷۱۸۔ [3] المستدرک: ۱/ ۱۹۹۔ ۳۹۰۔ [4] عبدالعزیز بن باز۔