کتاب: تفسیر النساء - صفحہ 743
کر لیا تھا اور انہوں نے بھی کر لینا تھا اگر وہ اپنے رب کی برہان نہ دیکھ چکے ہوتے۔‘‘ چنانچہ جہاں تنہائی میسر آئے گی وہاں شیطان کو کام دکھانے کا موقع مل جائے گا۔ اللہ تعالیٰ اپنی حفظ وامان میں رکھے۔ محرم کے بغیر سفر کے احکام و مسائل سوال : عورتوں کا بلا محرم ٹیکسیوں میں سوار ہونے کا کیا حکم ہے؟ جواب : عورت کا اپنے کسی محرم کی معیت کے بغیر ٹیکسی والے کے ساتھ سوار ہو جانا ایک بہت بڑی برائی ہے، اس میں ایسے ایسے اندیشے اور خطرات ہیں جن کو معمولی نہیں کہا جا سکتا۔ عورت اس سفر میں چاہے پردہ دار ہو یا بے پردہ خطرے سے خالی نہیں ہوتی اور وہ مرد جو اپنی عورت کے لیے یہ عمل پسند یا قبول کرتا ہے وہ دینی اعتبار سے بہت ہی ناقص ہے اور قلیل الغیرت ہے، اس میں رجولیت کا مادہ کمزور ہے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے، جب بھی کوئی مرد کسی اجنبی عورت کے ساتھ اکیلا ہوگا تو ان کا تیسرا شیطان ہوگا۔[1] اکیلی عورت کا ٹیکسی والے اجنبی کے ساتھ سوار ہو جانا گھر میں خلوت سے زیادہ خطرناک ہے کیونکہ ممکن ہے اسے شہر سے باہر لے جائے یا شہر ہی میں کسی اور جگہ لے جائے خواہ عورت چاہے یا نہ چاہے اور اس طرح جو نتائج سامنے آسکتے ہیں عام خلوت سے زیادہ خطرناک ہوں گے اور عورتوں کے فتنے کے آثار کوئی مخفی چیز نہیں ہیں ۔ علاوہ ازیں حدیث میں بھی آیا ہے: ’’میں نے اپنے بعد مردوں کے لیے عورتوں سے بڑھ کر اور کوئی فتنہ نہیں چھوڑا ہے۔‘‘[2] مزید فرمایا: ’’دنیا سے بچو اور عورتوں سے (بھی) بچو، بنی اسرائیل میں بلا شبہ پہلا فتنہ عورتوں ہی سے اٹھا تھا۔‘‘[3] الغرض ہم سب پر واجب ہے کہ عورتوں کو بلا محرم ٹیکسیوں پر سوار ہونے سے قطعی منع کر دیں اور ضروری ہے ان کے ساتھ کوئی محرم یا اس کا کوئی قائم مقام ہو۔ اس طرح عورتوں اور ان کے ذمہ داران کو نصیحت کی جاتی ہے کہ عورتوں کی من مرضی کی اطاعت سے پرہیز کریں ۔ حدیث میں آیا ہے: ((ہَلَکَ الرِّجَالُ حِیْنَ اَطَاعُوْا النِّسَائَ۔))[4]
[1] ترمذی: ۱۱۷۱۔ ومسند احمد: ۱/ ۲۶، حدیث: ۱۷۷۔ [2] مصنف ابن ابی شیبہ: ۴/ ۴۶۔ ۱۷۶۴۲۔ [3] صحیح مسلم: ۲۷۴۲۔ [4] مسند احمد: ۵/ ۴۵۔ حدیث: ۲۰۴۷۳۔