کتاب: تفسیر النساء - صفحہ 742
بلکہ بیگار کاٹتا ہے۔‘‘[1]
سوال : گناہوں کے کفارے میں نماز کا کیا کردار ہے؟
جواب : پانچ نمازیں انسان کے لیے ایسے ہی ہیں جیسے کسی کے دروازے پر نہر ہو اور وہ اس میں روزانہ پانچ بار غسل کرے جیسے اس کے بدن پر میل کا نشان تک نہیں رہتا ایسے ہی پانچ نمازوں گناہ مٹتے چلے جاتے ہیں ۔[2]
نیکیوں کے ذریعے برائیاں دور ہونے کی صورتیں
سوال : نیکیوں کے ذریعے برائیاں دور ہونے کی کتنی صورتیں ہیں ؟
جواب : تین۔ (۱) نیکیاں بکثرت ہونے سے گناہ معاف ہو جائیں ۔ (۲) برائی کی عادت چھوٹ جائے۔ (۳)اچھائیاں بکثرت ہونے سے معاشرہ سے برائیوں کا قلع قمع ہو جائے۔ [3]
حصول مدد کے ذرائع
سوال : حصول مدد کے کیا ذرائع ہیں ؟
جواب : صبر اور نماز۔[4]
توبہ کی امید پر گناہ کرنا
سوال : توبہ کی امید پر گناہ کرنا کیسا ہے؟
جواب : یہ بیوقوفی ہے۔ ہو سکتا ہے توبہ کی توفیق ہی نہ ملے اور انسان چلتا بنے۔ اور عموماً یہ خطا کار لوگوں کا وطیرہ ہوا کرتا ہے، جس طرح یوسف علیہ السلام کے بھائیوں نے کہا تھا کہ قتل کردو یا اسے کسی کنویں میں پھینک دو تمہیں باپ کی توجہ حاصل ہو جائے گی اور اس کے بعد میں تم نیک و پارسا بن جاتا۔[5]
غیر محرم سے خلوت اختیار کرنا
سوال : کیا کسی عورت کا مرد سے خلوت اختیار کرنا درست ہے؟
جواب : نہیں یہ مفاسد کا پیش خیمہ بنتا ہے لہٰذا اسے انتہائی احتیاط کرنی چاہیے جس طرح کہ قرآن میں اللہ عزوجل فرماتے ہیں کہ عزیز مصر کی بیوی جب یوسف علیہ السلام کو خلوت میں لے گئی تو ﴿وَ لَقَدْ ہَمَّتْ بِہٖ وَ ہَمَّ بِہَا لَوْ لَآ اَنْ رَّاٰ بُرْہَانَ رَبِّہٖ﴾ (یوسف: ۲۴) اور اس (عورت) نے تو پکی بات ہے اس کا ارادہ
[1] تیسیر القرآن: ۲/ ۳۶۴۔ ۳۶۵۔
[2] تفصیل کے لیے تفسیر ملاحظہ کیجئے: ہود: ۱۱۴۔ ۱۱۵۔
[3] دیکھئے: تفسیر حوالہ ایضًا۔
[4] دیکھئے: حوالہ ایضاً۔
[5] دیکھئے: یوسف: ۹۔