کتاب: تفسیر النساء - صفحہ 740
’’اللہ کے نام کے ساتھ ہے اس کا چلنا اور اس کا ٹھہرنا بے شک میرا رب بخشنے والا رحم کرنے والا ہے۔‘‘ کیا نگاہ مرد مومن تقدیر کو بدل دیتی ہے؟ سوال : کیا نگاہ مرد مومن تقدیر کو بدل دیتی ہے؟ جواب : اگر یہ بات حقیقت ہوتی تو نوح علیہ السلام کا کافر بیٹا کبھی عذاب کا شکار نہ ہوتا۔ آپ اسے کشتی پر سوار ہو جانے کی دعوت دے رہے ہیں وہ کہہ رہا ہے میں پہاڑ پر چڑھ کر بچ جاؤں گا۔[1] سوال : کیا نبوت زادگی یعنی نبی کا بیٹا ہونا اللہ کے عذاب سے بچا سکتا ہے؟ جواب : نہیں ! دلیل نوح علیہ السلام کے وہ سوال اور اللہ کا ان کو جواب ہے جس کا ذکر (سورۃ ھود: ۴۵ تا ۴۷) میں ہمیں ملتا ہے۔ اللہ تعالیٰ کے ہاں صرف ایمان اور عمل صالح کی ہی قدر وقیمت ہے صرف یہی نہیں کنعان کی نبوت زادگی اس کے کچھ کام نہ آسکی بلکہ ایک اولوالعزم نبی اپنے بیٹے کے لیے نجات کی التجا کر رہا ہے تو الٹا اسی پر عتاب نازل ہوتا ہے اس سے ان لوگوں کو سبق حاصل کرنا چاہیے جنہوں نے سستی نجات کے لیے طرح طرح کے عقیدے وضع کر رکھے ہیں ، کسی شخص کا سید ہونا یا کسی بزرگ کا دامن پکڑنا اللہ کے ہاں کچھ وقعت نہیں رکھتا۔[2] کیا بد عمل بھی نبی کے اہل بیت میں شمار ہیں ؟ سوال : کیا ایک بدعمل عورت بھی نبی کے اہل بیت میں شمار ہو سکتی ہے؟ جواب : نہیں ! کیونکہ قرآن کا فیصلہ ہے، اللہ نوح علیہ السلام کے سوال کے جواب میں فرماتے ہیں : جب انہوں نے اللہ کو کہا کہ میرا بیٹا میرے اہل میں سے تھا اور تو نے میرے اہل کو محفوظ رکھنے کا وعدہ کیا تھا تو جواب آتا ہے: ﴿یَا نُوْحُ اِنَّہٗ لَیْسَ مِنْ اَہْلِکَ﴾ (ہود: ۴۶) ’’نوح! یہ تیرے اہل میں سے نہیں ہے۔‘‘ وجہ یہ بتائی: ﴿اِنَّہٗ عَمَلٌ غَیْرُ صَالِحٍ﴾ (ہود: ۴۶) ’’یقینا اس کے عمل اچھے نہیں تھے۔‘‘ چنانچہ بد عمل لوگوں کا اپنے آپ کو اہل بیت میں شمار کرنا، سید زادہ یا سید زادی کہنا بالکل غلط ہے۔
[1] دیکھئے: سورۃ ہود: ۴۲۔ ۴۳۔ [2] دیکھئے: تیسیر القرآن: ۲/ ۳۵۰۔