کتاب: تفسیر النساء - صفحہ 739
اور ہم کس قدر فراواں رزق سے متمتع ہو رہے ہوں گے، یاد رہے محض ان مادی وسائل پر غور ہمارا اللہ پر سے توکل اٹھا دیتا ہے جبکہ حدیث میں آتا ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے: ’’اگر تم اللہ پر ایسے توکل کرو جس طرح کہ کرنے کا حق ہے تو تم کو بھی اسی طرح رزق دیا جائے جیسے پرندوں کو دیا جاتا ہے وہ صبح بھوکے جاتے ہیں اور شام کو بھرے پیٹ واپس آتے ہیں۔‘‘[1] ابتدائی اہل حق کا تعلق عموماً کس طبقہ سے تھا سوال : ابتدائی اہل حق کا تعلق عموماً کس طبقہ سے رہا ہے؟ جواب : گمراہ قوم کے بڑے لوگوں کا انبیاء اور صالحین کے ساتھ جو رویہ اور اعتراض رہا ہے اس پر روشنی ڈالتے ہوئے قرآن بیان فرماتا ہے: ﴿فَقَالَ الْمَلَاُ الَّذِیْنَ کَفَرُوْا مِنْ قَوْمِہٖ مَا نَرٰکَ اِلَّا بَشَرًا مِّثْلَنَا وَ مَا نَرٰکَ اتَّبَعَکَ اِلَّا الَّذِیْنَ ہُمْ اَرَاذِلُنَا بَادِیَ الرَّاْیِ وَ مَا نَرٰی لَکُمْ عَلَیْنَا مِنْ فَضْلٍ بَلْ نَظُنُّکُمْ کٰذِبِیْنَo﴾ (ہود: ۲۷) ’’تو اس کی قوم کے کافر سرداروں نے جواب دیا ہم تو تجھے اپنے ہی جیسا آدمی خیال کرتے ہیں اور جو تیرے پیروکار ہیں وہ بادی النظر میں ہمیں کمینے معلوم ہوتے ہیں پھر تم لوگوں کو ہم پر کسی طرح کی فضیلت بھی نہیں بلکہ ہم تو تمہیں جھوٹا ہی سمجھتے ہیں ۔‘‘ ’’منکرین حق کا دوسرا بڑا اعتراض یہی ہوتا ہے کہ کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر سب سے پہلے ایمان لانے والے وہ لوگ ہوتے ہیں جو قوم کے چودھریوں کے ہاتھوں ستم رسیدہ ہوں ، غریب ہوں ، نوجوان ہوں اور باہمت ہوں اور جو ایسے ظالمانہ معاشرے کے سامنے ڈٹ جانے کی ہمت بھی رکھتے ہوں ، ایسے ہی لوگ ہر نبی کا ابتدائی سرمایہ ہوتے ہیں ۔‘‘[2] چنانچہ اگر اللہ آپ سے دعوت دین کا کام لے رہا ہے تو آپ کے گرد اکٹھی ہونے والی ابتدائی اللہ والیاں اسی طبقے سے متعلق ہوں گی لہٰذا نہ انہیں حقیر جاننا ہے اور نہ بڑوں کو بات سنانے کے لیے انہیں اپنی مجلس سے اٹھانا ہے ورنہ آپ نصرت الٰہی سے محروم ہو سکتی ہیں ، جس طرح آیت نمبر ۲۹ اور ۳۰ سے واضح ہو رہا ہے۔ کشتی یا جہاز پر سوار ہوتے ہوئے کیا دعا پڑھنی چاہیے؟ سوال : کشتی یا جہاز پر سوار ہوتے ہوئے کیا دعا پڑھنی چاہیے؟ جواب : ﴿بِسْمِ اللّٰہِ مَجْرٖہَا وَ مُرْسٰہَا اِنَّ رَبِّیْ لَغَفُوْرٌ رَّحِیْمٌo﴾ (ہود: ۴۱)
[1] ترمذی، ابواب الزہد، باب ماجاء فی قلۃ الطعام۔ [2] دیکھئے: تیسیر القرآن: ۲/ ۳۴۳۔