کتاب: تفسیر النساء - صفحہ 738
یہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے آخری سال یہودیوں کی مخالفت میں کہا تھا جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہر کام میں اہل باطل کی مخالفت شروع کر دی تھی، چنانچہ اب صرف ۹ تاریخ کا روزہ رکھ لینا کافی ہے۔ واللہ اعلم کون سی قوم عذاب آنے کے بعد اس سے بچ گئی تھی؟ سوال : کون سی قوم عذاب آنے کے بعد اس سے بچ گئی تھی؟ جواب : یونس علیہ السلام کی قوم، یہ انہیں عذاب کی دھمکی دے کر بلا اجازت علاقے سے نکل گئے، چنانچہ اللہ عزوجل نے ان کی تصدیق کے لیے عذاب تو بھیجا مگر انہوں نے میدان میں نکل کر آہ و زاری شروع کر دی نتیجتاً اللہ نے ان سے عذاب ٹال دیا۔ رزق کے بافراغت حصول کی منصوبہ بندی سوال : کیا رزق کے با فراغت حصول کے لیے ہمیں خاندانی منصوبہ بندی یا رزق کی منصوبہ بندی کی ضرورت ہے؟ جواب : رزق کی ذمہ داری اللہ عزوجل نے خود اٹھا رکھی ہے، قرآن میں اللہ عزوجل فرماتے ہیں : ﴿وَ مَا مِنْ دَآبَّۃٍ فِی الْاَرْضِ اِلَّا عَلَی اللّٰہِ رِزْقُہَا…﴾ (ہود: ۶) ’’زمین میں چلنے والا کوئی جاندار ایسا نہیں جس کا رزق اللہ کے ذمے نہ ہو۔‘‘ اس سے جہاں یہ پتہ چلتا ہے کہ رزق کے بندوبست کے سلسلے میں ہمیں پریشانی مول لینے کی ضرورت نہیں ہے وہاں اللہ عزوجل کی وسعت علم کی بھی خبر ہوتی ہے کہ وہ ایک ایک جاندار کی خبر رکھے ہوئے بڑے بڑے جانوروں سے لے کر حقیر چیونٹیوں تک اور سبھی کو ان کا رزق فراہم کر رہا ہے۔ بس جانداروں کو اسباب اختیار کرنے کا حکم ہے اور جو اس سے بھی عاجز ہو اس کو اسباب بھی خود فراہم کر دیتا ہے۔ چنانچہ جب رب کائنات خود اس سب کا ذمہ دار ہے پھر ہمیں پریشانی مول لینے کی ضرورت نہیں کہ ہم اس کے لیے خاندان کو کنٹرول کرنا شروع کر دیں ، اسلام کی تعلیمات کے برعکس بچوں کی کمی خوشحالی کا باعث قرار دینے لگیں ۔ آپ غور کر سکتی ہیں ، آج سے چند سال قبل جب آبادی اتنی نہ تھی تو کیا اناج اور پیسے کی ریل پیل، سہولیات اتنی تھیں یا اس سے کم، کیا آبادی بڑھنے سے ہمارے وسائل نہیں بڑھے کیا مال پہلے سے زیادہ نہیں ؟ رزق کی فراوانی نہیں ؟ سبھی کچھ ہے، بس ذرا غور کی ضرورت ہے۔ آج ہمارے ماہرین ہمیں ڈراتے ہیں کہ اتنے سالوں بعد آپ کی آبادی اتنی بڑھ جائے گی۔ وہ یہ نہیں بتاتے اور نہ بتا سکتے ہیں کیونکہ اس کا علم تو اللہ کے پاس ہے کہ اتنے سالوں بعد ہمارے وسائل کتنے بڑیں گے