کتاب: تفسیر النساء - صفحہ 732
دیکھا آپ نے تصور شیخ کا یہ فارمولا کیسے شاندار نتائج پیدا کر کے مرید کو بس شیخ ہی کی جھولی میں ڈال دیتا ہے۔ یہ عقیدہ جہاں ایک طرف پیر کو خدائی تقدس عطا کرتا ہے تو دوسری طرف مرید کو اندھی عقیدت میں مبتلا کر دیتا ہے اس عقیدہ کو مرید کے ذہن میں راسخ کرنے کے لیے جس طرح افسانے تراشے جاتے ہیں ، ان کا اندازہ اس سے بخوبی لگایا جا سکتا ہے جس کے راوی امام اہل سنت احمد رضا خان مجدد مائۃ حاضرۃ ہیں اور غالباً حدیقہ ندیہ کے حوالے سے روایت کرتے ہیں کہ
جنید بغدادی اور تصور شیخ:
ایک مرتبہ سیدی جنید بغدادی دجلہ پر تشریف لائے اور یا اللہ کہتے ہوئے اس پر دریائی طرح چلنا شروع کر دیا بعد میں ایک شخص آیا اسے بھی پار جانے کی ضرورت تھی کوئی کشتی اس وقت موجود نہ تھی جب اس نے حضرت کو جاتے دیکھا عرض کیا میں کیسے آؤں ؟ فرمایا: یا جنید یا جنید کہتا چلا آ۔ اس نے یہی کہا اور دریا پر زمین کی طرح چلنے لگا، جب بیچ دریا میں پہنچا تو شیطان لعین نے دل میں وسوسہ ڈالا کہ حضرت خود تو یا اللہ کہیں اور مجھ سے یا جنید کہلواتے ہیں میں بھی یا اللہ کیوں نہ کہوں اس نے یا اللہ کہا اور ساتھ ہی غوطہ کھایا پکارا یا حضرت میں چلا۔ فرمایا وہی کہہ: ’’یا جنید یا جنید، جب کہا دریا سے پار ہوا۔ عرض کیا حضرت! یہ کیا بات تھی؟ آپ اللہ کہیں تو پار ہوں اور میں کہوں تو غوطہ کھاؤں ؟ فرمایا: اے نادان ابھی تو جنید تک تو پہنچا نہیں اللہ تک رسائی کی ہوس ہے۔ اللہ اکبر۔‘‘[1]
اب دیکھئے اس واقعہ کے محض افسانہ ہونے کی نقلی دلیل تو یہ ہے کہ آپ اسے غالباً ’’حدیقہ ندیہ‘‘ کے حوالہ سے پیش فرما رہے ہیں یعنی محض عقائد کا سہارا لے کر ان تمام اصول اسناد کو یکسر نظر انداز کر دیا گیا ہے جو علماء اسلام کی نظر میں علم و حکمت کی روح سمجھے جاتے رہے ہیں اور عقلی دلیل یہ ہے کہ میں دعوے سے کہتا ہوں کہ اگر آج تمام مشائخ اور پیران کرام مل کر بھی ایسا کرشمہ کر دکھائیں ان میں سے کوئی ایک دریا پر زمین کی طرح چل کر دکھا دے اور اس کا مرید اللہ کہنے سے غوطہ کھانے لگے تو میں اور میرا کنبہ سب اس کے مرید ہو جائیں گے اور اس افسانہ تراش نے کمال یہ دکھایا ہے کہ اس ایک واقعہ سے قرآن کی بے شمار آیات کا رد پیش فرما دیا: مثلاً:
۱۔ ہم ہر نماز میں اور اس کی ہر رکعت میں ﴿اِیَّاکَ نَسْتَعِیْنُ﴾ پڑھتے ہیں یعنی صرف تجھ اکیلے سے استعانت چاہتے ہیں لیکن یہ واقعہ اللہ کو نظر انداز کر کے پیر سے استعانت کی اہمیت پر زور دیتا ہے۔
۲۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ﴿ادْعُوْنِیٓ اَسْتَجِبْ لَکُمْ﴾ لیکن یہ واقعہ بتلاتا ہے کہ مشکل وقت میں اللہ کو
[1] ملفوظات مجدد مائہ اعلی حضرت احمد رضا خان بریلوی۔