کتاب: تفسیر النساء - صفحہ 73
سورۃ البقرۃ وجہ تسمیہ اس سورت کا نام ’’اَلْبَقَرَۃ ‘‘ اس لیے ہے کہ اس میں ایک جگہ گائے کا ذکر آیا ہے۔[1] فضائل رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ اپنے گھروں کو قبرستان نہ بناؤ۔ بلاشبہ شیطان اس گھر سے بھاگ جاتا ہے جس میں ’’سورۃالبقرۃ‘‘ پڑھی جائے۔‘‘[2] نیز رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ دو جگمگانے والی (سورتیں ) البقرۃ اور آل عمران پڑھا کرو۔ یہ دونوں روزِ قیامت بدلیوں کی صورت میں آئیں گی یا جیسے صف باندھے فرشتوں کی دو جماعتیں ہوں ۔ اپنے ساتھی کے بارے جھگڑا کریں گی۔ سورۂ بقرہ پڑھا کرو بلاشبہ اس کا لینا باعث برکت اور چھوڑنا باعث حسرت ہے، جبکہ باطل پرست اس سے مقابلے کی استطاعت نہیں پاتے۔‘‘[3] زمانہ نزول مدنی سورتوں میں یہ سب سے پہلی سورت ہے، اس سورت کا بیشتر حصہ ابتدائی مدنی دور میں نازل ہوا تاہم اس کی کچھ آیات بہت مابعد نازل ہوئیں ۔[4] ﴿وَ بَشِّر الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَ عَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ اَنَّ لَہُمْ جَنَّتٍ تَجْرِیْ مِنْ تَحْتِہَا الْاَنْہٰرُ کُلَّمَا رُزِقُوْا مِنْہَا مِنْ ثَمَرَۃٍ رِّزْقًا قَالُوْا ہٰذَا الَّذِیْ رُزِقْنَا مِنْ قَبْلُ وَ اُتُوْا بِہٖ مُتَشَابِہًا وَ لَہُمْ فِیْہَآ اَزْوَاجٌ مُّطَہَّرَۃٌ وَّ ہُمْ فِیْہَا خٰلِدُوْنَo﴾ (البقرۃ: ۲۵) ’’اور ان لوگوں کو خوش خبری دے جو ایمان لائے اور انھوں نے نیک اعمال کیے کہ بے شک
[1] تفہیم القرآن: ۱/۴۶۔ [2] صحیح مسلم، صلاۃ المسافرین، باب استحباب الصلوۃ النافلۃ فی بیتہ، رقم: ۷۸۰۔ [3] صحیح مسلم، فضائل القرآن، باب فضل قراء ۃ القرآن فی الصلاۃ و تعلمہ۔ [4] تیسیر القرآن: ۱/۴۱۔