کتاب: تفسیر النساء - صفحہ 725
سے کھیتی کی زکوٰۃ دی جائے گی۔[1]
سوال : زکوٰۃ کن کن جگہوں پر دی جا سکتی ہے؟
جواب : اللہ عزوجل نے قرآن میں زکوٰۃ کے آٹھ مصارف بیان فرمائے ہیں جہاں زکوٰۃ دی جا سکتی ہے؟
فقراء، مساکین، زکوٰۃ اکٹھی کرنے والے اس کے محکمے کے لوگ، جن کے دلوں میں اسلام کی محبت ڈالنا مقصود ہے وہ کافر لوگ، قیدی چھڑانے میں ، چٹی دار، مسافر اور اللہ کی راہ میں یعنی جہاد وغیرہ۔ [2]
سوال : فقیر ومسکین میں کیا فرق ہے؟
جواب : فقیر وہ ہے جو گزر بسر کے لیے دوسروں کی مدد کا محتاج ہو اور ان سے مانگتا پھرے جبکہ مسکین وہ سفید پوش ہے جس کی پوری نہیں پڑتی اپنی ضروریات پوری کرنے سے بھی قاصر ہے مگر مانگتا اور دیکھنے والوں کو محسوس بھی نہیں ہوتا کہ یہ کمزور آدمی ہے۔[3]
سوال : کیا نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے خاندان کا شخص عامل بن سکتا ہے؟
جواب : نہیں ، اس خاندان کا کوئی شخص محکمہ زکوٰۃ میں ذمہ داری نہیں نبھا سکتا۔[4]
سوال : کیا کافروں اور نو مسلموں پر زکوٰۃ صرف کی جا سکتی ہے؟
جواب : جی ہاں ۔ [5]
سوال : کس قسم کے مقروض کا قرضہ مال زکوٰۃ سے ادا کیا جا سکتا ہے؟
جواب : ایسا مقروض کہ اگر اس کے مال کا سارا قرضہ ادا کر دیا جائے تو اس کے پاس نصاب سے کم مال بچتا ہو یہ مقروض خواہ برسر روز گار ہو یا بے روز گار فقیر ہو یا غنی اس مد سے اس کا قرض دیا جا سکتا ہے۔[6]
سوال : مصارف زکوٰۃ میں فی سبیل اللہ سے کیا مراد ہے؟
جواب : اگرچہ یہ لفظ نیکی کے ہر کام کو عام ہے مگر حق یہ ہے کہ اس سے جہاد فی سبیل اللہ مراد ہے نیز سیّدنا ابن عمر رضی اللہ عنہ نے حج و عمرہ کرنے والوں کو بھی اس میں شامل کیا ہے۔[7]
[1] دیکھئے: بخاری، کتاب الزکاۃ۔
[2] دیکھئے: سورۃ التوبۃ: ۶۰۔
[3] تفصیل کے لیے تفسیر ملاحظہ کیجئے التوبۃ: ۶۰۔
[4] دیکھئے: حوالہ ایضاً۔
[5] ملاحظہ ہو تفسیر حوالہ ایضاً۔
[6] تفصیل کے لیے تفسیر دیکھئے حوالہ ایضاً۔
[7] دیکھئے تفسیر حوالہ ایضاً۔