کتاب: تفسیر النساء - صفحہ 724
اللہ سے ڈرئیے۔ آپ نے فرمایا: تیرے لیے بربادی ہو، کیا میں روئے زمین پر اللہ سے سب سے زیادہ ڈرنے کا مستحق نہیں ہوں ؟ وہ آدمی چلا گیا تو خالد بن ولید نے عرض کیا اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم میں اس کی گردن نہ اڑا دوں ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نہیں شاید وہ نماز پڑھتا ہو۔
خالد کہنے لگے کتنے ہی نمازی ایسے ہیں جو زبان سے ایسی باتیں کہتے ہیں جو ان کے دل میں نہیں ہوتیں ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مجھے لوگوں کے دلوں میں نقب لگانے اور ان کے پیٹوں کو چاک کرنے کا حکم نہیں دیا گیا۔ ابو سعید کہتے ہیں کہ جب وہ پیٹھ موڑے جا رہا تھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی طرف دیکھ کر فرمایا: اس کی نسل سے وہ لوگ پیدا ہوں گے جو قرآن کو مزے لے لے کر پڑھیں گے مگر وہ ان کے حلق سے نیچے نہیں اترے گا، دین سے اس طرح نکل جائیں گے۔ جیسے تیر کمان سے نکل جاتا ہے۔ ابوسعید کہتے ہیں : میرا خیال ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بھی فرمایا کہ اگر میں اس قوم کے زمانہ میں موجود رہا تو قوم ثمود کی طرح انہیں قتل کروں گا۔ [1]
زکوٰۃ کے احکام و مسائل
سوال : مال کی زکوٰۃ نہ دینے کی کیا سزا ہے؟
جواب : مال کی تختیاں بنا کر اس سے زکوٰۃ نہ دینے والی کی پیشانی و کمر کو داغا جائے گا۔ اور مال کو اژدھا بنا کر مالدار کے پیچھے روز قیامت لگا دیا جائے گا۔[2]
سوال : کیا پیداوار سے بھی زکوٰۃ نکالی جائے گی؟
جواب : جی ہاں ! پیداوار پر بھی زکوٰۃ واجب ہے، ارشاد باری تعالیٰ ہے:
﴿وَ اٰتُوْاحَقَّہٗ یَوْمَ حَصَادِہٖ﴾ (الانعام: ۱۴۱)
’’اور اس کی کٹائی کے دن اس کا حق ادا کرو۔‘‘
چنانچہ اس پر سال کا گزرنا شرط نہیں ہے بلکہ جب ہی کٹائی ہو تبھی ادائیگی زکوٰۃ جسے عشر (دسواں حصہ) کہا جاتا ہے دینا لازم ہے۔
اگر کھیتی بارانی ہو یا چشمے سے سیراب ہوتی ہو تو اس میں عشر (دسواں حصہ) زکوٰۃ نکالنی ہے اور مصنوعی طریقے سے کنویں یا ٹیوب ویل کے ذریعے پانی لگایا جاتا ہے تو نصف العشر (بیسواں حصہ) زکوٰۃ نکالنی ہوگی۔
اس کا نصاب ۵ وسق یا (۹۰۰) کلو گرام غلہ ہے اگر اتنی یا اس سے زیادہ پیداوار ہوتی ہے تو سابقہ حساب
[1] بخاری، کتاب المغازی، باب بعث علی بن ابی طالب۔ مسلم، بحوالہ تیسیر القرآن: ۲/ ۲۲۴۔۲۲۵۔
[2] دیکھئے: تفسیر حوالہ ایضًا۔