کتاب: تفسیر النساء - صفحہ 723
جواب : بادشاہ، برے اہل علم اور درویش۔ [1] کنز کسے کہتے ہیں ؟ سوال : کنز کسے کہتے ہیں ؟ جواب : اس مال کو جس کی زکوٰۃ نہ دی گئی ہو۔ قمری تقویم کی کیا حکمت ہے؟ سوال : قمری تقویم کی کیا حکمت ہے؟ جواب : جن شرعی احکام میں ایک ماہ یا اس سے زائد مدت کا فرق ہو تو اس میں قمری ماہ ہی شمار ہوں گے، جیسے عدت ورضاعت کے احکام نیز روزہ اور حج وعمرہ کا تعلق بھی قمری مہینوں سے ہے اور عیدین کا بھی۔ قمری سال شمسی سال سے تقریباً دس دن چھوٹا ہوتا ہے۔ اور موسموں اور فصلوں کے پکنے کا تعلق سورج اور موسم سے ہوتا ہے چاند سے نہیں ہوتا۔ شرعی احکام کی بجا آوری کے لیے قمری تقویم کو بنیاد بنانے کی حکمت یہ ہے کہ مثلاً حج کے سفر کے لیے مسلمان ہر موسم کی صعوبتیں برداشت کرنے کے خوگر ہو جائیں ۔ نیز رمضان کا مہینا کسی خاص ملک میں ایک موسم میں نہ آیا کرے ایسا نہ ہو کہ ایک ملک میں تو روزے ہمیشہ سردی میں ہوں اور چھوٹے دنوں میں آیا کریں اور دوسرے ملک میں گرم موسم او ر بڑے دنوں کے آیا کریں۔[2] کیا دین کی داعیہ کے لیے اعتراضات اور فضول اتہامات سے بچنا ممکن ہے؟ سوال : کیا دین کی داعیہ کے لیے اعتراضات اور فضول اتہامات سے بچنا ممکن ہے؟ جواب : اگر یہ ممکن ہوتا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس سے بچ جاتے مگر حقیقت یہ ہے۔ سیّدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ سیّدنا علی رضی اللہ عنہ نے رنگے ہوئے چمڑے میں کچھ سونا، جس سے مٹی علیحدہ نہیں کی گئی تھی۔ یمن سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں بھیجا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے چار آدمیوں عیینہ بن بدر، اقرع بن حابس زید الخیل اور علقمہ یا عامر بن طفیل کے درمیان تقسیم کر دیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب میں سے کسی نے کہا: اس مال کے تو ہم ان لوگوں سے زیادہ حقدار تھے، آپ کو جب یہ بات معلوم ہوئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا تم لوگوں کو مجھ پر اطمینان نہیں حالانکہ میں آسمان والے کا امین ہوں ، میرے پاس صبح وشام آسمان والے کی خبریں آتی ہیں ۔ ایک آدمی جس کی آنکھیں دھنسی ہوئیں اور رخساروں کی ہڈیاں ابھری ہوئی پیشانی باہر نکلی ہوئی داڑھی گھنی سر منڈا ہوا تھا۔ اپنا تہبند پنڈلیوں سے اٹھاتا ہوا کہنے لگا: اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم !
[1] دیکھئے: تفسیر التوبۃ: ۳۴۔ ۳۵۔ [2] تیسیر القرآن: ۲/ ۲۰۵۔