کتاب: تفسیر النساء - صفحہ 720
ہیں ایک دفعہ حضرت طلحہ رضی اللہ عنہ اپنے باغ میں کھڑے نفل ادا کر رہے ہیں کہ باغ کے سہانے منظر نے انہیں اپنی طرف کھینچ لیا اور ان کی نماز خراب ہوگئی تو انہوں نے نماز ختم کرتے ہی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں آکر سارا باغ صدقہ کر دیا۔[1] نیز عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں : ابو جہم بن حذیفہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو شامی چادر ہدیہ کی اس میں کڑھائی ہوئی ہوئی تھی، آپ نے اس میں نماز پڑھی جب سلام پھیرا تو کہنے لگے یہ چادر ابو جہم کو واپس بھیج دو۔ میں نے نماز میں اس کی کڑھائی پر نظر ڈالی تو مجھے تو یہ فتنے میں ڈالنے لگی تھی۔ [2] چنانچہ ایسا مال جو آدمی فتنے میں ڈال دے اس کو نیکیوں سے مشغول کر دے ایسے ہی وہ اولاد جو اس کے پیچھے رہنے کا سبب بن جائے تو یہ فتنہ ہیں ان سے بچ جانا چاہیے۔ تقویٰ کے ثمرات سوال : تقویٰ کے کیا ثمرات ہیں ؟ جواب : اس کے تین فائدے اللہ عزوجل نے ذکر کیے ہیں : (۱) ایسا نور بصیرت حاصل ہوتا ہے کہ حق و باطل میں تمیز آسان ہو جاتی ہے۔ (۲)گناہ معاف ہو جاتے ہیں ۔ (۳) برائیوں کو مٹا دیا جاتا ہے۔[3] عذاب سے کیسے بچا جائے؟ سوال : عذاب سے بچت کیونکر ممکن ہے؟ جواب : اللہ عزوجل نے بیان فرمایا ہے کہ دو اسباب کی بناء پر عذاب رکے رہتے ہیں نہیں آتے: (۱)رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا موجود ہونا۔ (۲)لوگوں کا استغفار کرنا۔[4] نعمتیں کب چھنتی ہیں ؟ سوال : نعمتیں کب چھنتی ہیں ؟ جواب : اللہ عزوجل کا فرمان ہے: ’’یہ اس لیے کہ بے شک اللہ کبھی وہ نعمت بدلنے والا نہیں جو اس نے کسی قوم پر کی ہو، یہاں تک کہ وہ بدل دیں جو اُن کے دلوں میں ہے اور اس لیے کہ بے شک اللہ سب کچھ سننے والا، سب
[1] دیکھئے: موطا مالک: ص ۵۹ بسند منقطع۔ [2] حوالہ ایضًا وبخاری ومسلم۔ [3] دیکھئے: سورۃ الانفال آیت نمبر ۲۹۔ [4] دیکھئے: الانفال: ۳۳۔