کتاب: تفسیر النساء - صفحہ 718
ایسے ہی ایک سوال کے جواب میں محمد بن صالح عثیمین رحمہ اللہ فرماتے ہیں ، جس کا خلاصہ یہ ہے کہ اہل السنۃ والجماعۃ کے نزدیک ایمان یہ ہے کہ (توحید ورسالت کا) دل سے اقرار، زبان سے اظہار اور اعضاء سے عمل۔ اسی طرح اس میں کمی بیشی بھی ہوتی ہے کیونکہ دل کے اقرار کے مختلف درجات ہوتے ہیں مثلاً ایک بات سن کر تسلیم کر لینا دیکھ کر ماننے کے برابر نہیں ہوتا، جس طرح ابراہیم علیہ السلام نے اللہ کے سوا أَوَلَم تُوْمِنْ، کے جواب میں عرض کیا تھا: بَلٰی وَ لٰکِنْ لِّیَطْمَئِنَّ قَلْبِی، مان تو گیا ہوں پر اطمینان قلب چاہتا ہوں ۔ (البقرۃ: ۲۶۰) اسی طرح زبانی نطق سے بھی ایمان میں کمی بیشی ہوتی ہے کوئی شخص دس بار اللہ کا ذکر کرتا ہے تو کوئی سو بار دوسرا یقینا پہلے سے بڑھ کر ہے۔ اور اسی طرح جو شخص انتہائی اخلاص سے اور کامل طور پر عبادت کرتا ہے۔ اس کا ایمان بڑھ جاتا ہے، اس شخص سے جو ناقص انداز میں کرتا ہے۔ (اس کی دلیل کے لیے مزید دیکھئے، المدثر: ۳۱، اور التوبہ: ۱۲۴، ۱۲۵۔) ایمان میں ترقی اضافے کے کئی اسباب سبب اوّل:… اللہ تبارک و تعالیٰ کے اسماء وصفات کی معرفت حاصل کرنا۔ جتنی معرفت زیادہ ہوگی اتنا ایمان بھی زیادہ ہوگا، اہل علم کو اللہ کی صفات کی معرفت زیادہ ہوتی ہے۔ چنانچہ ان کا ایمان بھی دوسروں سے بڑھ کر ہوتا ہے۔ سبب دوم:… اللہ تعالیٰ کے نظام کائنات اور احکام شریعت میں غور و فکر کرتے رہنا۔ انسان اس نظام کائنات اور اللہ کی قدرت اور اس کی مخلوقات میں جس قدر غور و فکر کرے گا اس کا ایمان بڑھتا چلا جائے گا جس طرح کہ فرمایا گیا ہے: ﴿وَفِی الْاَرْضِ اٰیٰتٌ لِّلْمُوْقِنِیْنَo وَفِیْٓ اَنفُسِکُمْ اَفَلَا تُبْصِرُوْنَo﴾ (الذاریات:۲۰۔۲۱) ’’اور زمین میں یقین کرنے والوں کے لیے کئی نشانیاں ہیں ۔ اور تمھارے نفسوں میں بھی، تو کیا تم نہیں دیکھتے؟‘‘ اس معنی کی بہت سی آیات ہیں کہ اس کائنات میں تدبر کرنے سے انسان کا ایمان بڑھتا ہے اس میں ترقی ہوتی ہے اور اضافہ ہوتا ہے۔ سبب سوم:… اللہ کی اطاعت والے کام بہت زیادہ کرنا، انسان کی اطاعت گزاری کے اعمال جس