کتاب: تفسیر النساء - صفحہ 717
’’اور اپنے رب کو اپنے دل میں عاجزی سے اور خوف سے اور بلند آواز کے بغیر الفاظ سے صبح و شام یاد کریں اور غافلوں سے نہ ہوں ۔‘‘
اس کی تفسیر میں امام شوکانی رحمہ اللہ فرماتے ہیں : ’’پھر اللہ سبحانہ و تعالیٰ حکم دے رہے ہیں کہ اس کا اپنے نفس (دل) میں ذکر کرو یقینا اخفاء زیادہ اخلاص کا باعث ہوتا ہے اور اس کی قبولیت کے مواقع بھی زیادہ ہوتے ہیں ۔[1]
نیز سیّدنا ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ سے ایک روایت میں آیا ہے کہ لوگ کسی سفر میں بلند آواز سے دعا کرنے لگے تو ان سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے کہا کہ ’’اے لوگو! اپنی جانوں پر رحم کرو، تم کسی بہرے غائب کو نہیں پکار رہے ہو جس کو پکار رہے ہو وہ سننے والا اور قریب ہے تمہاری شہ رگ گردن سے بھی قریب تر۔‘‘[2]
قرآن کریم میں کل کتنے سجدے ہیں ؟
سوال : قرآن کریم میں کل کتنے سجدے ہیں ؟
جواب : قرآن میں ۱۵ سجدے ہیں ۔ (تفصیل کے لیے دیکھیے ڈاکٹر شہباز حسن کی کتاب سجدہ تلاوت کے احکام اور آیات سجدہ کا پیغام۔ نیز دیکھیں مولانا ارشاد الحق اثری حفظہ اللہ کے مقالات، حصہ دوم)۔ [3]
سجدہ تلاوت کا حکم اور آداب
سوال : سجدہ تلاوت کا حکم اور آداب واضح کریں ۔
جواب : یہ مستحب ہے، اور بہتر ہے کہ سجدئہ تلاوت انہی آداب کے ساتھ بجا لایا جائے جن کے ساتھ نماز میں سجدہ کیا جاتا ہے یعنی باوضو ہو کر اور قبلہ رخ ہو کر۔[4]
ایمان کی تعریف
سوال : کیا ایمان گھٹتا بڑھتا ہے؟ نیز ایمان کی تعریف کیا ہے؟
جواب : جی ہاں ، اللہ قرآن میں فرماتے ہیں : ’’مومن تو صرف وہ ہیں کہ جب اللہ کا ذکر ہوتا ہے تو ان کے دل ڈر جاتے ہیں اور جب ان پر اس کی آیات تلاوت کی جاتی ہیں : ﴿زَادَتْہُمْ اِیْمَانًا وَّ عَلٰی رَبِّہِمْ یَتَوَکَّلُوْنَ﴾ ’’تو وہ انہیں ایمان میں بڑھا دیتی ہیں اور اپنے رب پر وہ توکل کرتے ہیں ۔‘‘
[1] فتح القدیر: ۲/ ۳۴۹۔
[2] صحیح بخاری، کتاب القدر، باب لا حول ولا قوۃ الا باللّٰہ: ۶۶۱۰۔ ومسلم: ۲۷۰۴۔
[3] دیکھئے: تفسیر اٰخر سورۃ الاعراف۔
[4] تفسیر ملاحظہ کیجئے ایضاً۔