کتاب: تفسیر النساء - صفحہ 71
تصرف بھی رکھتے ہیں دعا یا پکار کو اللہ نے عبادت ہی قرار دیا ہے۔[1]
حدیث میں منقول ہے: ((اَلدُّعَائُ ہُوَ الْعِبَادَۃُ)) ’’دعا ہی اصل عبادت ہے۔‘‘[2]
﴿اِہْدِنَا الصِّرَاطَ الْمُسْتَقِیْمَ﴾ ہدایت: راہنمائی، توفیق، الہام یا پھر دلالت کو کہتے ہیں ۔[3]
صراط مستقیم کے بارے ارشاد نبوی ہے: ’’نواس بن سمعان رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، وہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’اللہ تعالیٰ نے صراط مستقیم کی مثال بیان کی ہے۔ راستے کی دونوں جانب دو دیواریں ہیں جن میں کھلے ہوئے دروازے ہیں اور دروازوں پر پردے لٹک رہے ہیں ، راستے کے دروازے پر ایک دعوت دینے والا ہے جو کہہ رہا ہے: اے لوگو! تم سب راستے میں گھس جاؤ بکھرو نہیں ۔ راستے کے اوپر ایک پکارنے والا پکار رہا ہے جب کوئی انسان کوئی دروازہ کھولنے لگتا ہے وہ کہتا ہے: ’’تجھ پر افسوس! اسے نہ کھول، بلاشبہ تو نے اگر اسے کھولا تو تو اس میں داخل ہو جائے گا۔ سو راستہ اسلام ہے، دیواریں حدود اللہ ہیں ، کھلے دروازے اللہ کی حرام کردہ چیزیں ہیں ، اور راستے کے سرے پر آوازیں دینے والا اللہ کی کتاب ہے اور اوپر سے بلانے والا ضمیر ہے۔‘‘[4]
اسی راہ کو اللہ تعالیٰ نے ’’حبل اللہ‘‘ بھی فرمایا ہے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((مَا اَنَا عَلَیْہِ وَ اَصْحَابِیْ)) ’’جس راہ پر میں اور میرے ساتھی ہیں ۔‘‘[5]
﴿صِرَاطَ الَّذِیْنَ اَنْعَمْتَ عَلَیْہِمْo غَیْرِ الْمَغْضُوْبِ عَلَیْہِمْ وَ لَا الضَّآلِّیْنo﴾
جن پر اللہ نے انعام کیا ہے وہ سورۃ النساء میں مذکور ہیں جیسا کہ فرمان باری تعالیٰ ہے:
﴿وَ مَنْ یُّطِعِ اللّٰہَ وَ الرَّسُوْلَ فَاُولٰٓئِکَ مَعَ الَّذِیْنَ اَنْعَمَ اللّٰہُ عَلَیْہِمْ مِّنَ النَّبِیّٖنَ وَالصِّدِّیْقِیْنَ وَ الشُّہَدَآئِ وَالصّٰلِحِیْنَ وَحَسُنَ اُولٰٓئِکَ رَفِیْقًاo﴾ (النساء: ۶۹)
’’اور جو اللہ اور رسول کی فرماں برداری کرے تو یہ ان لوگوں کے ساتھ ہوں گے جن پر اللہ نے انعام کیا، نبیوں اور صدیقوں اور شہداء اور صالحین میں سے، اور یہ لوگ اچھے ساتھی ہیں ۔‘‘[6]
جبکہ مغضوب اور ضالین کے بارے عدی بن حاتم رضی اللہ عنہ سے مروی حدیث میں مذکور ہے کہ ان کی پھوپھی
[1] سورۃ المؤمن، آیت: ۶۰۔
[2] تیسیر القرآن: ۱/۳۷۔
[3] فتح القدیر: ۱/۲۵۔
[4] سنن ترمذی، کتاب فضائل القرآن، باب ما جاء فی فضل القرآن، حدیث: ۲۹۰۶۔ مسند احمد: ۴/۱۸۲۔ الحاکم: ۱/۷۳۔ و صححہ البانی۔
[5] تیسیر القرآن: ۱/۳۸۔
[6] فتح القدیر: ۱/۳۰۔