کتاب: تفسیر النساء - صفحہ 704
میں دو بھوکے بھیڑئیے اتنی تباہی نہیں مچاتے جتنا حب مال اور حب جاہ کسی کے ایمان کو برباد کرتے ہیں ۔[1]
سیّدنا حذیفہ بن یمان رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جماعت المسلمین اور ان کے امام سے چمٹے رہنا۔ میں نے عرض کیا کہ ’’اگر جماعت نہ ہو اور امام بھی نہ ہو تو کیا کروں ؟ فرمایا: تو پھر ان تمام فرقوں سے الگ رہنا خواہ تمہیں درختوں کی جڑیں ہی کیوں نہ چبانی پڑیں ۔ یہاں تک کہ تمہیں اسی حالت میں موت آجائے۔‘‘[2]
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ’’میری امت بہتر فرقوں میں بٹ جائے گی جن میں سے ایک فرقہ نجات پائے گا باقی سب جہنمی ہوں گے۔ صحابہ رضی اللہ عنہم نے پوچھا وہ نجات پانے والا فرقہ کونسا ہوگا؟ فرمایا جو اس راہ پر چلے گا جس پر میں اور میرے اصحاب ہیں ۔[3]
نیکی کا بدلہ کتنے گنا ؟
سوال : نیکی کا بدلہ کتنے گنا ملا کرتا ہے؟
جواب : سیّدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے اور اس کا فرمانا سچ ہے کہ جب میرا بندہ نیکی کا ارادہ کرے تو (اے فرشتو) اس کی ایک نیکی لکھ لو، پھر اگر وہ کر چکے تو اس کی دس نیکیاں لکھو اور اگر وہ برائی کا ارادہ کرے تو کچھ بھی نہ لکھو اور اگر کر چکے تو ایک ہی برائی لکھو اور اگر نہ کرے تو اس کے لیے بھی ایک نیکی لکھ دو، پھر آپ نے یہی آیت پڑھی۔[4]
اور بخاری میں سیّدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے جو روایت ہے اس میں یوں ہے کہ جب کوئی شخص نیکی کا ارادہ کرنے کے بعد نیکی کرتا بھی ہے تو اللہ تعالیٰ اسے دس سے لے کر سات سو تک نیکیاں عطا کرتا ہے۔[5]
سورۃ الاعراف کا نام اور معانی
سوال : سورۃ الاعراف کا نام اعراف کیوں ہے؟
جواب : اس میں چونکہ جنت وجہنم کے درمیانی مقام اعراف کا ذکر آیا ہے، لہٰذا اس کا نام اعراف رکھ دیا گیا۔
[1] ترمذی، بحوالہ مشکوۃ کتاب الرقاق الفصل الثانی۔
[2] کتاب الفتن، باب کیف الامر اذا لم تکن جماعۃ۔ مسلم، کتاب الامارۃ، باب وجوب ملازمۃ المسلمین۔
[3] ترمذی، کتاب الایمان باب افتراق ہذہ الامۃ، دیکھئے: تیسیر القرآن: ۱/ ۶۷۷۔ ۶۷۸۔
[4] ترمذی، ابواب التفسیر۔
[5] بخاری، کتاب الرقاق، باب من ہم بحسنۃ او سیئۃ، بحوالہ تیسیر القرآن: ۱/ ۶۷۸۔