کتاب: تفسیر النساء - صفحہ 703
یتیم اور اس کے مال کے احکام سوال : یتیم کا مال کھانے کی کیا وعید ہے؟ جواب : ولی، نگران یتیم کا مال نہیں کھا سکتا ہے، الا کہ وہ تنگدست ہو تو پھر معروف طریقے سے اسے کھا سکتا ہے پیچھے بھی اس کی ممانعت کا تذکرہ ہو چکا ہے، حدیث میں بتایا گیا ہے کہ یہ سات مہلک گناہوں میں سے ایک ہے۔ [1] وہ کون سی علامات قیامت ہیں جن کے ظہور کے بعد کسی کا ایمان لانا قابل قبول نہیں ہوگا؟ سوال : وہ کون سی علامات قیامت ہیں جن کے ظہور کے بعد کسی کا ایمان لانا قابل قبول نہیں ہوگا؟ جواب : (۱) سورج کا مغرب سے طلوع ہونا (۲) دجال کا نکلنا (۳) زمین سے چوپائے کا نکلنا۔[2] تفرقہ بازی کی ممانعت سوال : تفرقہ بازی کی کیا بنیاد ہوا کرتی ہے؟ جواب : فرقہ بازی ایسی لعنت ہے کہ ملت کی وحدت کو پارہ پارہ کر کے رکھ دیتی ہے اور ایسی قوم کی ساکھ اور وقار دنیا کی نظروں سے گر جاتا ہے، اسی وجہ سے اللہ تعالیٰ نے فرقہ بازی کو عذاب ہی کی ایک قسم بتایا ہے اور دوسرے مقام پر فرقہ بازوں کو مشرکین کے لفظ سے ذکر کیا گیا ہے، وجہ یہ ہے کہ کسی بھی مذہبی فرقہ کا آغاز کسی بدعی عقیدہ سے یا عمل سے ہوتا ہے، مثلاً کسی نبی یا رسول یا بزرگ اور ولی کو اس کے اصل مقام سے اٹھا کر اللہ تعالیٰ کی صفات میں شریک بنا دینا یا کسی کی شان کو بڑھا کر بیان کرنا یا کسی سے بغض عناد رکھنا وغیرہ یہی وہ غلو فی الدین ہے جس سے اللہ تعالیٰ نے شدت سے منع فرمایا اور بدعی اعمال کا زیادہ تر تعلق سنت رسول سے ہوتا ہے کسی سنت رسول کو ترک کر دینا یا کسی نیک کام کا ثواب کسی نیت سے دین میں اضافہ کر دینا وغیرہ جس کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ دین میں پہلے اس کام کی کمی رہ گئی تھی جو اب پوری کی جا رہی ہے پھر یہ فرقہ بازیاں عموماً دو ہی قسم کی ہوتی ہیں ایک مذہبی جیسے کسی خاص امام کی تقلید میں انتہا پسندی یا کسی معمولی قسم کے اختلاف کو اہم اور اہم اختلاف کو معمولی بنا دینا۔ اور دوسرے سیاسی جیسے علاقائی، قومی، لسانی اور رنگ کی بنیادوں پر فرقہ بنانا غرض جتنے بھی فرقے بنائے جاتے ہیں ، ان کی تہہ میں آپ کو دو ہی باتیں کار فرما نظر آئیں گی، ایک حب مال اور دوسری حب جاہ، اسی لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’بھیڑوں کے کسی ریوڑ
[1] بخاری۔ [2] مسلم: ۱۵۸۔ بحوالہ مختصر الفقہ الاسلامی: ص ۹۷۔