کتاب: تفسیر النساء - صفحہ 698
سے وسائل کم ہو جائیں گے مسائل بڑھ جائیں گے جس طرح کہ پیچھے مالتھس کے نظریے کا تذکرہ ہوا ہے جبکہ اللہ عزوجل نے اس دجل و فریب کی تاریکی کو آسمانی نور کے ذریعے دور کر دیا ہے کہ بھوک، روزی، روٹی یہ تمہاری سر درد نہیں جتنی بھی آبادی بڑھ جائے سب کی روزی کی ذمہ داری ہماری ہے۔ جوں جوں آبادی بڑھتی جا رہی ہے توں توں وسائل پیداوار بھی بڑھتے جا رہے ہیں آج اپنی فصلیں دیکھ لیں کیا آج سے پہلے اتنی گندم اور دیگر اناج پیدا ہوتا تھا؟ جوں جوں آبادی بڑھتی گئی ویسے ویسے اللہ تعالیٰ فی ایکڑ پیداوار میں اضافہ کرتا گیا ہے اور ابھی قرآن کے ہدایت کے مطابق اور بہت سا اضافہ ممکن ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿مَثَلُ الَّذِیْنَ یُنْفِقُوْنَ اَمْوَالَہُمْ فِیْ سَبِیْلِ اللّٰہِ کَمَثَلِ حَبَّۃٍ اَنْبَتَتْ سَبْعَ سَنَابِلَ فِیْ کُلِّ سُنْبُلَۃٍ مِّائَۃُ حَبَّۃٍ وَ اللّٰہُ یُضٰعِفُ لِمَنْ یَّشَآئُ وَ اللّٰہُ وَاسِعٌ عَلِیْمٌo﴾ (البقرۃ: ۲۶۱) ’’ان لوگوں کی مثال جو اپنے مال اللہ کے راستے میں خرچ کرتے ہیں ، ایک دانے کی مثال کی طرح ہے جس نے سات خوشے اگائے، ہر خوشے میں سو دانے ہیں اور اللہ جس کے لیے چاہتا ہے بڑھا دیتا ہے اور اللہ وسعت والا، سب کچھ جاننے والاہے۔ ‘‘ چنانچہ آدمی کو اپنے عملوں کی فکر کرنی چاہیے اللہ کے افعال میں دخل دینے کی ضرورت نہیں ۔ سوال : ’’بچے دو ہی اچھے‘‘ کیا شریعت اس کی تائید کرتی ہے؟ جواب : نہیں بلکہ شریعت اس کے برعکس رہنمائی کرتی نظر آتی ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے: ((تَزَوَّجُوْا الْوَدُوْدَا لْوَلُوْدَ فَإِنِّی مُکَاثِرٌ بِکُمُ الْاُمَمَ۔))[1] ’’بہت محبت کرنے والی اور زیادہ بچے جننے والی عورت سے شادی کرو۔ (روز قیامت) میں دیگر امتوں پر تمہاری (کثرت) کی بنا پر فخرکروں گا۔‘‘ اسلام کثرت اولاد کو پسند کرتا ہے بلکہ وہ عورت جسے انسان اپنی بیوی کے طور پر پسند کرے اسلام اس سے مطالبہ کرتا ہے وہ بالخصوص اس میں دو خوبیاں دیکھے شوہر سے محبت کرنے والی ہو، دوسری اولاد زیادہ جننے والی ہو، اور یہ خوبیاں اس خاندان کی دیگر بیاہی عورتوں کو دیکھنے سے معلوم ہو سکتی ہیں ۔ اور یاد رہے! یہ حدیث آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تب ارشاد فرمائی تھی جب ایک صحابی رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آکر پوچھنے لگا: اللہ کے نبی! ایک اچھے خاندان کی خوبصورت عورت ملی ہے، لیکن اس کے اولاد نہیں ہوتی؟
[1] ابوداود، کتاب النکاح، باب النہی عن التزویج من لم یلد من النساء: ۲۰۵۰۔ حسن عند زبیر علیزئی۔