کتاب: تفسیر النساء - صفحہ 641
اور پیدائش میں حسن وزیبائش کے لیے تغیر کرتی ہیں ۔ یہ عمل اللہ کی خلقت اور پیدائش میں تغیر ہے اور بے قیمت حقیر کام میں مشغول ہونا ہے اور اس میں وقت کا ضیاع بھی ہے جبکہ ضروری ہے کہ انسان اپنے وقت کو کس ایسے کام میں صرف کرے جو اس کے لیے نفع آور ہو دانتوں میں خلا پیدا کرنا ایک معنی میں دوسرے کے لیے دھوکہ دہی ہے اور تدلیس ہے کہ انسان اپنے آپ کو عمر میں چھوٹا ظاہر کرنا چاہتا ہے۔[1] سوال : عورت زینت کی خاطر اپنے دانتوں میں خلا پیدا کروائے کہ ان کے درمیان معمولی سا فرق پیدا ہو جائے اس کا کیا حکم ہے؟ جواب : ایک مسلمان کے لیے حرام ہے کہ محض حسن وجمال کی خاطر اپنے دانتوں کو کشادہ کرے، ہاں اگر وہ بہت ہی بدنما ہوں اور کسی طرح ان کی اصلاح ہو سکتی ہو تو جائز ہے یا ان میں کیڑا وغیرہ لگ گیا ہو تو بیماری کا علاج درست ہے اور اس میں کوئی حرج نہیں ، کیونکہ یہ ایک علاج اور بدنمائی کا دور کرنا ہے اور ظاہر ہے کہ یہ عمل کسی ماہر فن لیڈی ڈاکٹر یا لیڈی ڈینٹل سرجن ہی سے ہو سکے گا۔[2] سوال : سونے کے دانت لگوانے کا کیا حکم ہے؟ جواب : مردوں کے لیے سوائے ضرورت کے سونے کے دانت لگوانا جائز نہیں ہے کیونکہ مرد کے لیے سونا پہننا اور اس کے ساتھ زیب وزینت اختیار کرنا حرام ہے، رہی عورت تو اگر یہ رواج ہو کہ عورتیں سونے کے دانتوں کے ساتھ آراستہ ہوتی ہیں تو اس کے لیے ایسا کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے بلکہ اس کے لیے جائز ہے کہ وہ اپنے دانتوں پر سونا چڑھائے بشرطیکہ اس کے علاقے میں ایسی زینت اختیار کرنے کا رواج ہو اور یہ اسراف کے زمرے میں بھی نہ آتا ہو کیونکہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے: ((أُحِلَّ الذَّہَبُ والْحَرِیْرُ لإِنَاثِ أمّتی۔))[3] ’’میری امت کی عورتوں کے لیے سونا اور ریشم (پہننا) حلال کیا گیا ہے۔‘‘ اور جب عورت دانتوں پر سونا سجائے ہوئے فوت ہو جائے یا مرد اس حالت میں فوت ہو کہ اس نے ضرورت کے تحت سونے کا دانت لگا رکھا ہو تو ان سے دانت پر لگایا ہوا سونا اور سونے کا دانت اتار لیا جائے الا یہ کہ مثلہ (شکل بگڑنے) کا ڈر ہو۔ یعنی اگر اس بات کا خدشہ ہو کہ سونے کا دانت یا دانت پر چڑھا سونا
[1] عبداللہ الفوزان، ایضًا۔ [2] ایضًا ص ۶۸۱۔ [3] نسائی: ۵۱۴۸۔