کتاب: تفسیر النساء - صفحہ 620
۲۔ سیّدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں : آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ فرماتا ہے میں اپنے حصہ داروں کی نسبت اپنا حصہ لینے سے بے نیا زہوں جس شخص نے ایسا عمل کیا جس میں میرے ساتھ غیر کو شریک بنایا تو میں اس صاحب عمل اور اس عمل دونوں کو چھوڑ دیتا ہوں ۔[1] ۳۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: جو شخص مجھ سے زمین بھر کے گناہوں سے ملے جبکہ اس نے میرے ساتھ کسی چیز کو بھی شریک نہ بنایا ہو تو میں اتنی ہی بخشش کے ساتھ اسے ملوں گا۔[2] ۴۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ سب سے کم عذاب والے دوزخی سے فرمائے گا؟ وہ کہے گا: اگر زمین بھر کی کل اشیاء تیری ملک ہوں تو کیا تو اس عذاب سے نجات کے بدلے میں دے دے گا؟ وہ کہے گا: ’’ہاں ‘‘ اللہ تعالیٰ فرمائے گا: ’’میں نے تو تجھ سے اس سے بہت آسان بات کا سوال کیا تھا اور تو اس وقت صلب آدم میں تھا کہ میرے ساتھ شرک نہ کرنا مگر تو شرک کیے بغیر نہ رہا۔[3] سوال : شرک کی حقیقت واضح کریں ؟ جواب : شرک توحید کی ضد ہے اور اس کی تین اور حقیقت میں دو ہی قسمیں ہیں ، شرک اکبر اور شرکِ اصغر۔ شرک اکبر یہ ہے کہ عبادت اللہ تعالیٰ کے علاوہ کسی اور کی جائے یا عبادت کا کچھ حصہ غیر اللہ کی طرف منتقل کر دیا جائے اور اس میں یہ بھی ہے کہ دین کے وہ لازمی اور معروف اعمال جو اللہ نے فرض اور واجب قرار دئیے ہیں ، ان کا انکار کر دیا جائے۔ جیسے کہ نماز اور روزہ رمضان وغیرہ یا جو باتیں حرام کی ہیں اور ان کا حرام ہونا واضح اور معروف ہے ان کا انکار کر دیا جائے مثلاً زنا یا شراب وغیرہ یا اللہ کی نافرمانی میں مخلوق کی اطاعت کو حلال جانا جائے [اگر کسی وقت سہو اور غفلت سے کسی رئیس، وزیر یا عالم کی کوئی عام سی اطاعت ہو جائے جس میں اللہ کے دین کی مخالفت ہو تو الگ بات ہے] الغرض ہر وہ عمل جس میں غیر اللہ کی عبادت ہو مثلاً اولیاء کو پکارنا، ان سے مدد حاصل کرنا، ان کے نام کی نذر ماننا یا اللہ کے حرام کیے ہوئے اعمال کو حلال سمجھنا یا جو واجب کیا ہے اس کا انکار کرنا مثلاً یہ کہنا کہ ان کی کوئی شرعی حیثیت نہیں ہے وغیرہ تو سب باتیں کفر اکبر اور شرک اکبر ہیں کیونکہ ان میں اللہ اور اس کے
[1] صحیح بخاری، کتاب الزکاۃ، باب قول اللہ تعالی: لا یسئلون الناس الحافا۔ صحیح مسلم، کتاب الزہد، باب تحریم الربو۔ [2] مسلم، کتاب الذکر، باب فضل الذکر و الدعاء۔ [3] صحیح بخاری، کتاب بدء الخلق، باب: اذا قال ربک للملائکۃ، بحوالہ تیسیر القرآن : ۱/ ۴۱۲۔۴۱۳۔