کتاب: تفسیر النساء - صفحہ 60
نزول قرآن کی اقسام قرآن کا نزول دو اقسام پر منقسم ہے: (۱)ابتدائی (۲) سببی ۱۔ ابتدائی: قرآن کا وہ حصہ جو بلا سبب نازل ہوا اور قرآن کا اکثر حصہ اسی سے متعلق ہے جیسے: ﴿ اِنَّ فِی اخْتِلَافِ الَّیْلِ وَ النَّہَارِ وَ مَا خَلَقَ اللّٰہُ فِی السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ لَاٰیٰتٍ لِّقَوْمٍ یَّتَّقُوْنَo ﴾ (یونس: ۶) ’’بے شک رات اور دن کے بدلنے میں اور ان چیزوں (میں ) جو اللہ نے آسمانوں اور زمین میں پیدا کی ہیں ، یقینا ان لوگوں کے لیے بہت سی نشانیاں ہیں جو ڈرتے ہیں ۔‘‘ ۲۔ سببی: جو کسی سبب سے نازل ہوا، وہ سبب کبھی تو سوال ہوتا ہے کہ اللہ اس کا جواب دے رہے ہوتے ہیں ، جیسے: ﴿یَسْئَلُوْنَکَ عَنِ الْاَہِلَّۃِ قُلْ ہِیَ مَوَاقِیْتُ لِلنَّاسِ وَ الْحَجِّ﴾ (البقرۃ: ۱۸۹) ’’وہ آپ سے نئے چاندوں کے متعلق پوچھتے ہیں ، کہہ دیجیے وہ لوگوں کے لیے اور حج کے لیے وقت معلوم کرنے کے ذریعے ہیں ۔‘‘ یا قرآن کسی واقعے کے جواب میں نازل ہوا ہوتا ہے جیسے واقعہ افک کے بعد سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کی تطہیر میں آیات نازل ہوئی ہیں ۔ یا پھر کوئی فعل وقوع پذیر ہوتا ہے تو اس کا حکم بتانا مقصود ہوتا ہے جیسے سورۃ المجادلۃ کی پہلی آیت جس میں اللہ عزوجل خولہ بنت مالک بن ثعلبہ سے اس کے خاوند اوس کے ظہار کر لینے پر ظہار کا حکم واضح فرما رہے ہیں : ﴿قَدْ سَمِعَ اللّٰہُ قَوْلَ الَّتِیْ…﴾ یاد رہے! اس سبب کو شان نزول یا سبب نزول بھی کہا جاتا ہے جو فہم قرآن میں نہایت اہمیت کا حامل ہے۔ تقسیم نزول قرآن باعتبار مکی، مدنی: قرآن مجید آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ۲۳ سال نبوت والی زندگی میں وقفے وقفے سے نازل ہوتا رہا ہے، ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿وَقُرْاٰنًا فَرَقْنٰہُ لِتَقْرَاَہٗ عَلَی النَّاسِ عَلٰی مُکْثٍ وَّ نَزَّلْنٰہُ تَنْزِیْلًاo﴾ (الاسراء:۱۰۶) ’’اور عظیم قرآن، ہم نے اس کو جدا جدا کرکے (نازل) کیا، تاکہ آپ اسے لوگوں پر ٹھہر ٹھہر کر