کتاب: تفسیر النساء - صفحہ 59
سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا طاہرہ مطہرہ جیسی محدثہ بھی ملے گی اور خنساء جیسی شاعرہ بھی اور خولہ جیسی میدان کار زار میں جرأت کے نقش ثبت کرتی دلاور خاتون بھی۔ عورت کے ذمے کیا فرائض ہیں ، اسے کن حدود میں رہ کر کام کرنا ہے، اسے جاننے کا ایک بہترین ذریعہ قرآن اور اس کی تفسیر ہے۔ ایک مسلمان عورت کے لیے صرف قرآن پڑھنا کافی نہیں ہے بلکہ اسے لازم ہے کہ وہ اس کی تفسیر پر بھی نظر رکھے۔ کتاب اللہ کو پڑھنا اس کی آیات کو سمجھنا ان پر غور کرنا یہ مسلمانوں کی زندگی کا حصہ رہا ہے۔ علامہ ابن جریر رحمہ اللہ فرماتے ہیں : ((إِنِّی لَاَعْجَبُ مِمَّنْ قَرأَ الْقُرْاٰنَ وَلَمْ یَعلَمْ تَاوِیلَہٗ کَیْفَ یَلْتَذُّ بِقِرَائَ تِہٖ؟))[1] ’’مجھے اس شخص پر تعجب ہوتا ہے جو قرآن کو تو پڑھتا ہے پر اس کی تفسیر نہیں جانتا وہ اس کی قراء ت سے کیسے لذت اٹھا سکتا ہے۔‘‘ ذیل میں ہم قرآن اور اس کی تفسیر کے متعلق چند بنیادی باتوں کو ذکر کر رہے ہیں جنہیں جاننا قارئین کے لیے بہت ضروری ہے۔ قرآن کا تعارف لغوی معنی: یہ قَرَأَ سے مصدر ہے، جس کا معنی تلاوت کرنا بھی ہو سکتا ہے اور جمع کرنا بھی۔ تلاوت مراد لیں تو یہ مفعول ہوگا بمعنی مَتلُوّ (پڑھا جانے والا) اگر جمع کرنا، یہ معنی مراد لیں تو پھر یہ فاعل کے معنی میں ہوگا، یعنی جمع کرنے والا کیونکہ یہ اخبار و احکام کو جمع کیے ہوئے ہے۔ اصطلاحی معنی: اللہ کا وہ کلام جو اس کے رسول محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر اتارا گیا جس کی ابتداء سورۃ فاتحہ سے ہوتی ہے اور اختتام سورۃ الناس پر۔[2] یہ کمی وزیادتی سے پاک اور تغیر وتبدل سے محفوظ ہے، جس طرح کہ اللہ عزوجل نے اس کی حفاظت کا ذمہ اٹھا رکھا ہے۔ ﴿اِنَّا نَحْنُ نَزَّلْنَا الذِّکْرَ وَ اِنَّا لَہٗ لَحٰفِظُوْنَo﴾ (الحجر: ۹) ’’بیشک ہم نے ہی یہ نصیحت نازل کی ہے اور بیشک ہم اس کی ضرور حفاظت کرنے والے ہیں ۔‘‘
[1] مقدمۃ تفسیر المیسّر۔ [2] تفسیر القراٰن للعثیمین: ص ۳۔