کتاب: تفسیر النساء - صفحہ 581
کچھ نہ کہا، آپ نے پھر فرمایا: کہو تو میں نے کچھ نہ کہا آپ نے پھر فرمایا: کہو میں نے کچھ نہ کہا، آپ نے پھر فرمایا: کہو تو میں نے کچھ نہ کہا، آپ نے پھر فرمایا: کہو میں نے کہا اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کیا کہوں فرمایا کہو: ﴿قُلْ ہُوَ اللّٰہُ اَحَدٌ﴾ اور معوذتین صبح وشام تین مرتبہ تمہیں ہر چیز سے کافی ہو جائیں گی۔[1] ۳۔ سیّدنا ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ آپ جنوں سے اور انسانوں کی نظر سے پناہ مانگا کرتے تھے جب معوذ تین اتریں تو آپ نے ان دونوں کو معمول بنا لیا اور باقی کو چھوڑ دیا۔[2] ۴۔ سیّدنا عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے معوذتین کے بارے میں پوچھا عقبہ کہتے ہیں ہم نے یہ سوال کیا تو آپ نے ہمیں ان دونوں سورتوں کے ساتھ صبح کی جماعت کروائی۔[3] اس سے معلوم ہو ان کا نام معوذتین معروف تھا اور یہ بھی معلوم ہوا کہ آپ نے لمبی سورتوں کی جگہ انہیں کافی قرار دیا۔[4] ۵۔ سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہر رات جب اپنے بستر پر آتے تو دونوں ہتھیلیوں کو جمع کرتے پھر ان میں پھونکتے دونوں میں قُلْ ہُوَ اللّٰہُ اَحَدٌ ، قُلْ اَعُوْذُ بِرَبِّ الْفَلَقِ اور قُلْ اَعُوْذُ بِرَبِّ النَّاسِ پڑھتے پھر دونوں ہتھیلیوں کو اپنے جسم پر جہاں تک ہو سکتا پھیرتے۔ پھیرنے کی ابتداء سر اور چہرے اور جسم کے سامنے والے حصے سے کرتے آپ اس طرح تین مرتبہ کرتے۔[5] ۶۔ سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب بیمار ہوتے تو اپنے آپ پر معوذات پڑھ کر پھونکتے تھے، جب آپ کا درد بہت بڑھ گیا تو میں آپ پر پڑھتی اور آپ ہی کا ہاتھ اس ہاتھ کی برکت کی امید سے (آپ کے جسم پر) پھیرتی۔[6] نماز کے بعد اذکار میں بھی آپ سے تینوں سورتیں ایک ایک دفعہ پڑھنا ثابت ہیں ۔ مغرب اور فجر کے بعد تین تین دفعہ۔[7]
[1] ترمذی، ابوداود۔ [2] ترمذی وابن ماجۃ، صحیح۔ [3] نسائی، صحیح۔ [4] ترمذی، باب ماجاء فی الرقیۃ بالمعوذتین۔ [5] بخاری۔ [6] بخاری۔ [7] ابوداود، نسائی: ۱۳۳۶۔