کتاب: تفسیر النساء - صفحہ 580
معوذتین سورۃ الفلق سورۃ الناس اگرچہ قرآن مجید کی یہ آخری دو سورتیں بجائے خود الگ الگ ہیں اور مصحف میں الگ ناموں ہی سے لکھی ہوئی ہیں لیکن ان کے درمیان اتنا گہرا تعلق ہے اور ان کے مضامین ایک دوسرے سے اتنی قریبی مناسبت رکھتے ہیں کہ ان کے مشترک نام معوذتین (پناہ مانگنے والی دو سورتیں ) رکھا گیا ہے۔ امام بیہقی نے دلائل نبوہ میں لکھا ہے کہ یہ نازل بھی ایک ساتھ ہی ہوئی ہیں اسی وجہ سے ان کا مجموعی نام معوذتین ہے۔ [1] ان کے مکی مدنی ہونے میں اختلاف ہے۔[2] فضائل کسی بھی قسم کے شر سے اللہ کی پناہ مانگنے کے لیے سورۃ الفلق اور سورۃ الناس جیسی کوئی چیز نہیں ان سورتوں میں تمام جسمانی وروحانی آفات سے بچانے اور انہیں دور کرنے کی زبردست تاثیر موجود ہے خصوصاً پناہ کے باب میں انہیں بے مثل قرار دیا ہے یہاں چند احادیث درج کی جاتی ہیں : ۱۔ سیّدنا عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا تم نے وہ آیات نہیں دیکھیں جو آج رات نازل کی گئی ہیں جن کی مثل کبھی دیکھی نہیں گئی وہ ﴿قُلْ اَعُوْذُ بِرَبِّ الْفَلَقِ﴾ اور ﴿قُلْ اَعُوْذُ بِرَبِّ النَّاسِ﴾ ہیں ۔ [3] انہی سے دوسری جگہ مروی ہے: کیا میں تمہیں سب سے بہتر وہ چیز نہ بتاؤں جس کے ساتھ پناہ پکڑنے والے پناہ پکڑتے ہیں ؟ میں نے کہا: کیوں نہیں ! فرمایا: ﴿قُلْ اَعُوْذُ بِرَبِّ الْفَلَقِ﴾ اور ﴿قُلْ اَعُوْذُ بِرَبِّ النَّاسِ﴾ [4] ۲۔ عبداللہ بن حبیب فرماتے ہیں : ہم اندھیرے اور بارش والی رات میں نکلے ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو تلاش کر رہے تھے تاکہ آپ ہمیں نماز پڑھائیں ، چنانچہ ہم آپ سے جا ملے، آپ نے فرمایا: کہو میں نے
[1] تفہیم القرآن: ۶/ ۵۴۶۔ [2] ایضًا۔ [3] مسلم۔ [4] نسائی: ۵۰۲۰ صحیح۔