کتاب: تفسیر النساء - صفحہ 570
سورۃ العٰدیٰت تعارف اس کے مکی مدنی ہونے میں اختلاف ہے۔ لیکن سورت کا مضمون اور انداز بیان صاف بتا رہا ہے کہ یہ نہ صرف مکی ہے بلکہ مکہ کے بھی ابتدائی دور کی ہے اس کا مقصود لوگوں کو یہ سمجھانا ہے کہ انسان آخرت کا منکر یا اس سے غافل ہو کر کسی اخلاقی پستی میں گر جاتا ہے اور ساتھ ساتھ لوگوں کو اس بات سے خبردار بھی کرتا ہے کہ آخرت میں صرف ان کے ظاہری افعال ہی کی نہیں بلکہ ان کے دلوں میں چھپے ہوئے اسرار تک کی جانچ پڑتال ہوگی۔[1] سورۃ القارعۃ تعارف پہلے لفظ القارعہ کو اس کا نام قرار دیا گیا ہے یہ صرف نام ہی نہیں ہے بلکہ اس کے مضمون کا عنوان بھی ہے کیونکہ اس میں سارا ذکر قیامت ہی کا ہے۔ اس کے مکی ہونے میں اختلاف نہیں بلکہ اس کے مضمون سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ بھی مکہ معظمہ کے ابتدائی دور کی نازل شدہ سورتوں میں سے ہے۔[2]
[1] تفہیم القرآن: ۶/ ۴۲۸۔ [2] تفہیم القرآن: ۶/ ۴۳۴۔