کتاب: تفسیر النساء - صفحہ 55
کتاب: تفسیر النساء مصنف: الشیخ ابن نواب پبلیشر: دار المعرفۃ پاکستان ترجمہ: تقریظ اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعَالَمِیْنَ وَالصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ عَلٰی سَیِّدِ الْمُرْسَلِیْنَ، أَمَّا بَعْدُ! ’’تفسیر النساء‘‘ قرآن پاک کی ایک منفرد تفسیر ہے جس میں تمام سورتوں کا شانِ نزول اوران احکام و مسائل اور واقعات کو بڑی سنجیدگی اور نفاست سے بیان کیا ہے جو عورتوں کے متعلق ہیں ۔ ان میں نکاح ، طلاق، رضاعت، معاشرت، صحت ، تعلیم ، حقوق و فرائض اور خانگی زندگی کے مسائل جن سے موجودہ دور کی اکثر خواتین بے خبر ہیں ، بڑی وضاحت سے بیان کیے گئے ہیں ۔ قرآن پاک کی تفسیر بیان کرنا یا لکھنا آسان کام نہیں ہے اس لیے کہ ارشاد نبوی ہے کہ ’’جس نے قرآنِ پاک کی تفسیر اپنی رائے اور سوچ کے مطابق کی اس کا ٹھکانا جہنم ہے ۔‘‘ تفسیر قرآن کے وقت مفسر کو اس بات کا لازمی خیال رکھنا پڑتا ہے کہ اس کی تفسیر میں غلو نہ ہو اور قواعد تفسیر کی خلاف ورزی نہ ہو ۔ ہر مفسر اپنے ماحول اور حالات و واقعات سے متاثر ہو ئے بغیر نہیں رہ سکتا مثلاً تفسیر ثنائی میں جا بجا فتنہ ٔ قادیانیت کا ردّ پایا جاتا ہے اس لیے کہ ان کے دور میں یہ فتنہ سر اُٹھا رہا تھا، اسی طرح آج کے دور میں تحفظ حقوق نسواں قانون کے ذریعے عورت کو ایسی آزادی دینے کی کوشش کی گئی کہ ہر طرف فساد پھیل رہا ہے۔ اس فساد کو روکنے کے لیے ضروری تھا کہ عورت کو اپنا مقام یاد کروایا جائے کہ وہ ایک ماں ہے ، ایک بیوی ہے ، ایک بہن ہے اور ایک بیٹی ہے۔ لہٰذا جہاں جہاں قرآن پاک نے عورتوں کے مسائل بیان فرمائے ہیں اور ان کا حل پیش کیا ہے مؤلف نے انہیں اُجاگر کرنے کی بہت عمدہ کاوش کی ہے۔ قرآن پاک کے نزول سے آج تک بے شمار لوگوں نے قرآن پاک کی تفاسیر لکھی ہیں ۔ خود قرآن بھی بعض آیات کی تفسیر بیان کرتا ہے اور ہمارے پیارے نبی حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے صحابہ کرام کو قرآن کی تفسیر سکھلائی اور تمام مسائل بڑی وضاحت کے ساتھ بیان فرمائے ہیں ۔ مؤلف نے ’’تفسیر النساء‘‘ میں اچھوتا انداز اختیار کیا ہے کہ عورتوں کو جو معاشرتی مسائل روز مرہ زندگی میں درپیش ہوتے ہیں ان کی نشان دہی کر کے ان کا حل قرآن و حدیث ، ائمہ کرام کی تفاسیر اور عرب علماء کے فتاویٰ جات کی روشنی میں بیان کیا ہے۔ یہ عام فہم اور سادہ زبان میں اللہ کا پیغام اس کے بندوں کو سکھانے کی کامیاب کوشش ہے۔ اس تفسیر کے مطالعہ سے خواتین اپنی زندگیوں میں انقلاب بپا کر سکتی ہیں اور ان کے عقیدے اور اعمال کی اصلاح ہو سکتی ہے۔ ایک عورت کی اصلاح سے پورے خاندان اور پھر پورے معاشرے کی اصلاح ہو جاتی ہے ، لہٰذا یہ سفارش کی جاتی ہے کہ اس کتاب کو خواتین کے مدارس میں شامل نصاب کیا جائے اور اسے ہر گھر میں پہنچانے کی پوری کوشش کی جائے۔